چلتی ٹرینوں پر پتھراؤ بچوں کا مشغلہ، ٹرینوں کی تاخیر کا باعث بننے لگا
چلتی ٹرینوں پر پتھراؤ بچوں کا مشغلہ، ٹرینوں کی تاخیر کا باعث بننے لگا
جمعہ 2 اگست 2024 15:32
بشیر چوہدری، اردو نیوز۔ اسلام آباد
ریلوے کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ دو ماہ میں گزرتی ہوئی ٹرینوں پر شرارتی بچوں کی جانب سے پتھراو کے کئی درجن واقعات ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان ریلوے اگرچہ پہلے ہی خسارے میں ہے اور ہر سال بڑے حادثات کی وجہ سے بھی ادارے کو کروڑوں کا نقصان ہوتا ہے۔ ان حادثات کی ذمہ داری تو انتظامیہ پر ہی عائد ہوتی ہے، لیکن کچھ حادثات ایسے ہیں جو ریلوے انتظامیہ کی وجہ سے پیش نہیں آ رہے بلکہ چھوٹے بچوں کے باعث پیش آ رہے ہیں۔
انتظامیہ ریلوے لائنوں کے ساتھ آبادیوں کے چھوٹے بچوں سے عاجز آ چکی ہے جنھوں نے محکمہ ریلوے کی ناک میں دم کر رکھا ہے۔
معاملہ کچھ یوں ہے کہ ریلوے لائنوں کے ساتھ آبادیوں کے پانچ سے دس سال کے شرارتی بچے ٹرینوں کے گزرنے کے وقت لائن کے قریب جمع ہو جاتے ہیں اور شرارتاً چلتی ہوئی ٹرین پر پتھراؤ شروع کرتے ہیں۔ ان کے لیے یہ شرارت محض چند گھڑیوں کا مذاق ہوتا ہے لیکن اس سے ریلوے کو ماہانہ بنیادوں پر نہ صرف لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے بلکہ عملے اور مسافروں کے زخمی ہونے کے علاوہ کئی گھنٹوں تک ٹرینیں تاخیر کا شکار ہو رہی ہیں۔
’ٹرین راولپنڈی سے لاہور کے لیے روانہ ہوئے ابھی کچھ ہی دیر ہوئی تھی کہ آبادی کے درمیان سے گزرتے ہوئے ایک پتھر ٹرین ڈرائیور کے سامنے لگے شیشے پر آکر لگا اور شیشہ کرچی کرچی ہوگیا۔ جس کے نتیجے میں معاون ڈرائیور سکندر حیات زخمی ہوگیا اور ٹرین روک دی گئی۔ ڈرائیور خالد محمود کی جانب سے انتظامیہ کو آگاہ کیا گیا اور کم وبیش چار گھنٹے گزرنے کے بعد متبادل انجن کا انتظام کرتے ہوئے مسافروں کو روانہ کیا گیا۔‘
یہ کہنا ہے ریلوے حکام کا جو ٹرینوں کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر اس طرح کی شرارتوں سے تنگ آ چکے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ’یہ ایسا واحد واقعہ نہیں جس میں نہ صرف ٹرین کو نقصان پہنچا اور وہ تاخیر کا شکار ہوئی بلکہ معاون ڈرائیو بھی زخمی ہوا، بلکہ اس سے قبل سکھر میں ایسے ہی ایک واقعے میں جب پتھر مارا گیا تو وہ ٹرین پر تعینات ڈاکٹر کو آ کر لگا جو زخمی ہوا اور ابتدائی طبی امداد کے لیے رکنے کے ساتھ ٹرین کے انجن کی تبدیلی کے لیے بھی کئی گھنٹے رکنا پڑا کیونکہ انجن کا فرنٹ شیشہ ٹوٹ چکا تھا۔‘
ریلوے کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ دو ماہ میں گزرتی ہوئی ٹرینوں پر شرارتی بچوں کی جانب سے پتھراو کے کئی درجن واقعات ہوئے ہیں، تاہم صرف راولپنڈی، لاہور اور سکھر ڈویژن میں سات دفعہ ٹرین کئی گھنٹوں کے لیے روکنا پڑی۔
پچھلے ہفتے اتوار کو لاہور سے ملتان جانے والی موسیٰ پاک ٹرین پر شرارتی بچوں نے پتھر پھینکے جس سے انجن کا فرنٹ شیشہ ٹوٹ گیا۔ خوش قسمتی سے ڈرائیور اور معاون ڈرائیور محفظ رہے لیکن فرنٹ شیشہ ٹوٹنے کی وجہ سے متبادل انجن پہنچانا پڑا جس کے باعث ٹرین پونے تین گھنٹے ٹریک پر کھڑی رہی اور مسافر شدید گرمی اور حبس میں ہلکان ہوتے رہے۔
ریلوے حکام نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’چونکہ ان واقعات میں چھوٹے بچے ملوث ہوتے ہیں اور وہ پتھراؤ کرنے کے بعد بھاگ جاتے ہیں لیکن تیز رفتاری سے چلتی ہوئی ٹرین پر جب چھوٹا سا کنکر بھی لگتا ہے تو کسی بھاری بھرکم پتھر جیسا نقصان کرتا ہے۔ ٹرین جس رفتار سے چلتی ہے اگر انجن کا کوئی شیشہ ٹوٹ جائے تو پھر اسے چلانا ناممکن ہوتا ہے، اس لیے ڈرائیور ٹرین روک کر متبادل انجن کا تقاضا کرتے ہیں اور جب تک متبادل انجن پہنچ نہ جائے اس وقت تک ٹرین کو رکنا پڑتا ہے اور اس عمل میں اوسطاً تین گھنٹے لگ جاتے ہیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں حکام نے بتایا کہ ’اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے ٹریکس کے ساتھ ریلوے پولیس کی تعیناتی کے ساتھ ساتھ مساجد میں اعلانات کروا کر اور کمیونٹی لیڈرز کو شامل کرکے بچوں اور ان کے والدین میں آگاہی پید اکرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، تاہم اس حوالے سے کوئی خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آ رہے۔‘