پاکستان میں جولائی کے آغاز سے ہی مون سون بارشیں ہوئیں اور ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق رواں ہفتے کے آخر تک ان بارشوں کے نتیجے میں 285 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
سنیچر کو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کہا کہ سمندری طوفان کے باعث صوبہ سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں سیلاب اور طغیانی کا خدشہ ہے جس سے کمزور انفراسٹرکچر اور فصلوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
تاہم، چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر سردار سرفراز نے بتایا کہ طوفان عمان کی طرف بڑھ رہا ہے اگرچہ یہ اب بھی سندھ اور بلوچستان میں شدید بارش اور گرج چمک کا باعث بن سکتا ہے۔
این ڈی ایم اے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان کے کئی علاقوں میں 2 سے 5 ستمبر 2024 تک درمیانی درجے کی مون سون بارشوں کا امکان ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ شمال مشرقی پنجاب ، پوٹھوہار کے علاقے، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بارش کی توقع ہے۔
’عام شہریوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ سمندر کے کنارے جانے سے گریز کریں اور بل بورڈز، بجلی کے کھمبوں، سولر پینلز اور ہورڈنگز سے محتاط رہیں۔‘
پی ایم ڈی نے اپنے انتباہ میں یہ بھی کہا ہے کہ اتوار کی رات تک 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوا کے ساتھ سمندری حالات متاثر رہنے کا امکان ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے ماہی گیروں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ آج رات تک کُھلے سمندر میں نہ جائیں جبکہ سندھ کے ماہی گیر آج سے اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر سکتے ہیں۔‘