Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حرمین شریفین میں 27ویں شب کے روح پرور مناظر

مکہ مکرمہ/مدینہ منورہ ..... رمضان المبارک کی 27ویں شب کو حرمین شریفین میں روح پرور مناظر دیکھنے میں آئے۔ لاکھوں فرزندان اسلام انفرادی اور اجتماعی شکل میں صبح سویرے سے ہی مسجد الحرام مکہ مکرمہ اور مسجد نبوی شریف میں بہتر سے بہتر جگہ حاصل کرنے کے چکر میں پہنچنے لگے تھے۔دنیائے اسلام کے مشرق ، مغرب ، شمال اور جنوب سے آنے والے معتمرین او رزائرین پہلے ہی سے کمر ہمت کسے ہوئے تھے۔ انکی آمد کا بہت بڑا مقصد یہ بھی تھا کہ انہیں 27ویں شب مسجد الحرام یا مسجد نبوی شریف میں گزارنے کی سعادت نصیب ہوجائے۔ یوں تو عرب ممالک کے شہری سعودی عرب سے قربت کے باعث کثیر تعداد میں موجود تھے تاہم برصغیر پاکستان، ہندوستان اور بنگلہ دیش کے لاکھوں تارکین وطن اور عمرہ و زیارت پر آنے والے برصغیر کے باشندے بھی حرمین شریفین میں حاضری دیئے ہوئے تھے۔ سال بھر سے پروگرام بنایا جارہا تھا کہ 27 ویں شب کسی بھی صورت میں مسجد الحرام یا مسجد نبوی میں گزاری جائیگی۔ علمائے اسلام کی تقاریر او رتحریروں کی بنیاد پر برصغیر کے مسلمانوں کا ذہن یہی ہے کہ 27ویں شب ہی شب قدر ہے۔ اسی بنیاد پر انکی انتہائی کوشش رہی کہ یہ معتبر رات محترم مقام پر گزاریں ۔شب قدر کی دعائیں وہ بھی حرم شریف اور مسجد نبوی شریف میں مقبول بارگاہ ہوتی ہیں۔اس موقع پر حرمین شریفین کے ائمہ نے ایک طرف تو خشوع و خضوع کے ساتھ قرآن پاک کی تلاوت کی اور دوسری جانب دعائیہ آیتوں اور پھر وتر میں دعائیں کرتے ہوئے اپنے اوپر رقت طاری کرلی ۔ اسکا اثر تمام زائرین پرمنعکس ہوا ۔ دعاﺅں کے دوران زائرین کی ہچکیاں بندھ گئیں انہوں نے زارو قطار روتے ہوئے رب العالمین سے دعا کی کہ رب العالمین ہمارے گناہوں ، ہماری کوتاہیوں اور ہماری غلطیوں کی سزا ہمارے بچوں اور آنے والی نسلوں کو نہ دینا۔ ہم نے گناہ کئے ہیں ہم قصور وار ہیں۔ ہم نے تیری عظمت، تیری کبریائی ، تیری ربوبیت، تیری خلاقیت اور تیری کارسازی کا عقیدہ اپنے اوپر صحیح طریقے سے طاری نہیں کیا۔ ہمیں معلوم ہے کہ انفرادی ، خاندانی، اجتماعی ، تنظیمی، تحریکی اور ملکی و قومی نیز بین ملی سطحوں پر ہم سے بے شمار غلطیاں سرزد ہوئی ہیں لیکن تو غفور ہے، رحیم ہے، رحمان ہے، ستار العیوب ہے۔ عفو درگزر کرنے والا ہے۔ تو نے دعائیں کرنے والوں کو مایوس نہ کرنے کا وعدہ کیا ہوا ہے لہذا تو امت مسلمہ کے حال و مستقبل کو سنوار دے۔ائمہ حرمین نے اپنی دعاﺅں میں امت مسلمہ کی صلاح و فلاح، انکے مسائل اور بحرانوں کے حل سے نوازنے کا خصوصی تذکرہ کیا۔سعودی عرب میں رونما ہونے والی تبدیلیوں ، ولی عہد کے منصب پر شہزادہ محمد بن سلمان کی تقرری کے حوالے سے دعائیں کی کہ اللہ تعالیٰ انہیں امت کی صلاح و فلاح کی خدمت کی توفیق عطا فرمائیں۔ انہیں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا دست و بازو بنائے رکھے۔ انہیں سعودی عرب کی تعمیر و ترقی، خوشحالی، ارض مقدس کے امن وامان کی سلامتی اور استحکام میں معاون فیصلے کرنے کی بصیرت اور حوصلہ عطا فرمائے۔ اس موقع پر تسلی بخش انتظامات پر زائرین کی جانب سے سعودی عرب اور اسکی قیادت و عوام کیلئے نیک جذبات کا اظہارکیا گیا۔

شیئر: