’میں اب اس عدالت نہیں آؤں گی‘، بشریٰ بی بی بیان دیتے ہوئے رو پڑیں
سینٹ اور قومی اسمبلی کے الگ الگ اجلاس آج پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوں گے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام چار بجے جبکہ سینٹ کا اجلاس شام چھ بجے ہو گا۔
آج ہونے والی پارلیمانی کارروائی کے دوران نہ صرف اہم قانون سازی ہو گی بلکہ عدالتوں سے فراہم کیے جانے والے انصاف کے عمل پر تبادلہ خیال بھی ہو گا۔
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اجلاس کے لیے جاری کیے جانے والے ایجنڈے کے مطابق حکومت سپریم کورٹ کی کارروائی کے لیے لائے گئے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کو ایوان میں پیش کرے گی۔
اس کے علاوہ رکن قومی اسمبلی سحر کامران عالمی درجہ بندی کے تحت پاکستان میں انصاف کی فراہمی کے گرتے ہوئے معیار کا معاملہ بھی اٹھائیں گی، اور توجہ دلاؤ نوٹس کے ذریعے ایوان میں ورلڈ جسٹس پراجیکٹ کے قانون کی حکمرانی کے انڈیکس کو سامنے رکھیں گی جس میں پاکستان دنیا کے 142 ممالک میں سے 129 ویں نمبر پر ہے۔
اپوزیشن کی جانب سے اعلٰی عدلیہ میں ججوں کی نامزدگی کے متعلق حال ہی میں منظور ہونے والی 26ویں آئینی ترمیم، ججوں کی تعداد میں اضافے کے لیے مجوزہ بل اور متوقع 27ویں آئینی ترمیم کے معاملات زیرِبحث لائے جانے کا بھی امکان ہے۔
قومی اسمبلی میں قومی ایئرلائن پی آئی اے کی زبوں حالی کا معاملہ بھی اٹھے گا۔
پارلیمان میں یہ معاملہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل ناکام ہونے کے چند روز بعد سامنے لایا جا رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
’میں اب اس عدالت میں نہیں آؤں گی، یہاں صرف ناانصافیاں ہوتی ہیں‘
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان کی چھ اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ایک مقدمے میں درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔
ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ سماعت کر رہے ہیں۔
سماعت کے آغاز پر جج محمد افضل مجوکہ نے کہا سینٹرل جیل حکام کو ہدایت کریں بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے ذریعے حاضر کریں۔
عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سماعت کے لیے عدالت میں حاضر ہوئیں۔ دوران سماعت روسٹرم پر آ کر بیان دیتے ہوئے بشریٰ بی بی رو پڑیں۔
انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں بانی پی ٹی آئی اور مجھے ناانصافی پر سزا دی گئی۔
’میں اب اس عدالت میں نہیں آؤں گی، یہاں صرف ناانصافیاں ہوتی ہیں۔ میرا کمبل و دیگر سامان گاڑی میں ہے جب آپ کہیں گے، میں جیل جانے کو تیار ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے وکلا سمیت تمام وکلا صرف وقت ضائع کرتے ہیں۔‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
’اسلام آباد میں کراچی والی صورتحال ہو گئی‘، چیف جسٹس عامر فاروق کے انتظار پنجوتھہ بازیابی کیس میں ریمارکس
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے وکیل انتظار پنجوتھہ کی بازیابی کی درخواست نمٹاتے ہوئے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ ان کا بیان ریکارڈ کر کے قانون کے مطابق کارروائی کریں۔
پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ انتظار پنجوتھہ بازیاب ہو گئے ہیں لیکن ابھی ان کی حالات اچھی نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے تھانہ کوہسار کے ایس ایچ او کو ہدایت کی کہ ’انتظار پنجوتھہ کو کچھ وقت دیں اور اس کے بعد اُن کا تھانے میں بیان قلمبند کیا جائے۔‘
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ’میں نے انتظار پنجوتھہ سے متعلق ٹی وی پر دیکھا اور بہت برا لگا۔‘
یہ ادارے اور تمام لوگوں کے لیے شرمندگی کا باعث ہے۔‘
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ’آپ بھی دیکھیں اسلام آباد سے شہری لاپتہ کیوں ہو رہے ہیں؟‘
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے نیک نیتی سے ایک کوشش کی لیکن اسے منفی انداز میں لیا گیا۔
’اٹارنی جنرل نے کوشش کی، وہ لا افسر ہیں، ان کے خلاف منفی مہم نہیں ہونی چاہیے۔‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بانی پی ٹی آئی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی ضمانت کی درخواست پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کر لیا ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر سماعت کی
سپیشل جج سینٹرل نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت مسترد کردی تھی۔
بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور ہو چکی ہے۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔