’وہ نہایت ضعیف دکھائی دے رہے تھے۔ چہرے پر گہری جھریوں کی وجہ سے ان کی آنکھیں واضح دکھائی نہیں دے رہی تھیں لیکن میں جب بھی سوال کرتی تو ان کی آنکھوں سے آنسو ٹپکنا شروع ہو جاتے تھے۔ وہ ہر بات شروع کرنے سے پہلے ’ہم بچھڑ گئے‘ دہراتے اور اپنی داستان سناتے۔‘
یہ الفاظ ہیں انڈیا کے دارالحکومت دہلی میں قائم جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر نونیکا دتہ کے، جن کی بدولت انڈیا میں موجود مہندر سنگھ کو پاکستان میں اپنے بھائیوں کا سراغ ملا۔
مہندر سنگھ اور پاکستان میں ان کے سگے بھائیوں اللہ بخش اور نعمت علی کی کہانی سناتے ہوئے انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ سنہ 1947 میں بچھڑنے والے بھائیوں کے ملاپ کی ایک ایسی کہانی ہے جس میں جدا ہونے والوں نے براہ راست بہت کم کوشش کی لیکن اوپر والا خود راستے بناتا گیا۔‘
مزید پڑھیں
-
22 برس سے راہ تکتی ماں، ’مجھے ہڈیاں ہی دکھا دیں‘Node ID: 805776