اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا غزہ میں ’غیر مشروط‘ جنگ بندی کا مطالبہ
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا غزہ میں ’غیر مشروط‘ جنگ بندی کا مطالبہ
جمعرات 12 دسمبر 2024 6:18
جنرل اسمبلی کی قرارداد کو امریکہ اور اسرائیل نے مسترد کر دیا ہے۔ (فوٹو: یو این)
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بدھ کے روز بھاری اکثریت سے ایک قرارداد منظور کی جس میں غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا، جسے امریکہ اور اسرائیل نے مسترد کر دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت سے ایک قرارداد منظور کر لی ہے جس میں غزہ میں فوری اور غیرمشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس قرارداد کو امریکہ اور اسرائیل نے مسترد کر دیا ہے۔ جنرل اسمبلی کی اس قرارداد کی حمایت میں 158 جبکہ مخالفت میں 9 ووٹ ڈالے گئے اور 13 ممالک نے ووٹنگ میں حصّہ نہیں لیا۔
قرارداد میں ’فوری، غیرمشروط اور مستقل جنگ بندی‘ اور ’تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی‘ پر زور دیا گیا ہے۔
اس قرارداد کا متن گذشتہ ماہ سلامتی کونسل میں واشنگٹن کی جانب سے ویٹو کیے گئے متن سے ملتا جلتا ہے۔
اُس وقت، امریکہ نے اپنے اتحادی اسرائیل کو بچانے کے لیے اپنی ویٹو پاور کا استعمال کیا تھا جو کہ وہ پہلے بھی کر چکا ہے۔
اقوامِ متحدہ میں امریکہ کے نائب سفیر رابرٹ ووڈ نے بدھ کو امریکی مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ متن کو قبول کرنا ’شرمناک اور غلط‘ ہوگا۔
ووٹنگ سے قبل اسرائیل کے اقوام متحدہ کے سفیر ڈینی ڈینن نے کہا کہ ’آج اسمبلی کے سامنے پیش کی گئی قراردادیں منطق سے بالاتر ہیں۔ آج کا ووٹ ہمدردی کا ووٹ نہیں ہے۔ یہ شراکت داری کے لیے ووٹ ہے۔‘
قرارداد میں غزہ خاص طور پر محصور شمال کے شہریوں کے لیے وسیع پیمانے پر انسانی امداد تک ’فوری رسائی‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے رُکن ممالک کے درجنوں نمائندوں نے ووٹنگ سے قبل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینیوں کی حمایت کی۔
اقوامِ متحدہ میں سلووینیا کے سفیر سیموئیل زبوگر نے کہا کہ ’غزہ کا اب کوئی وجود نہیں ہے۔ یہ تباہ ہو گیا ہے۔‘
الجزائر کے اقوام متحدہ کے نائب سفیر نسیم گاؤوئی نے کہا کہ ’فلسطینی المیے کے سامنے خاموشی اور ناکامی کی قیمت بہت بھاری ہے، اور یہ کل مزید بھاری ہوگی۔‘
اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے گزشتہ ہفتے خصوصی اجلاس میں پہلے دن بحث کے دوران کہا تھا کہ ’آج کا غزہ فلسطین کا زخمی دل ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے بچوں کے پیٹ میں کھانا نہیں اور نہ ہی مستقبل کے لیے کوئی اُمید ہے۔ ایک سال سے زیادہ تکلیف اور نقصان برداشت کرنے کے بعد، دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑنا چاہیے اور اس کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہییں۔ اس ڈراؤنے خواب کو ختم کریں۔‘
غزہ کی قرارداد میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ تجاویز پیش کریں کہ اقوامِ متحدہ احتساب کا دائرہ کار بڑھانے میں کس طرح معاونت کر سکتی ہے۔