سارہ شریف قتل کیس: بچوں کے تحفظ کے بہتر انتظامات ہونے چاہییں: برطانوی وزیراعظم
جمعرات 12 دسمبر 2024 21:37
سارہ شریف جنوب مغربی لندن کے قصبے ووکنگ میں اپنے گھر میں 23 اگست 2023 کو مردہ پائی گئی تھی۔ (فوٹو: سکائی نیوز)
برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر نے کہا ہے کہ برطانیہ میں گھروں پر تعلیم حاصل کرنے والے (ہوم سکولنگ) بچوں کے تحفظ کے لیے بہتر انتظامات ہونے چاہییں۔
10 سالہ برٹش پاکستانی سارہ شریف قتل کیس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس کیس کے حوالے سے کئی سوالات ایسے ہیں جن کے جوابات آنے چاہیے۔
خیال رہے بدھ کو برطانیہ کی ایک عدالت نے گذشتہ سال لندن میں قتل کی گئی 10 سالہ برٹش پاکستانی لڑکی سارہ شریف کے والد اور ان کی سوتیلی والدہ کو ان کے قتل کا مجرم قرار دے دیا تھا۔
عدالت سارہ شریف کے والد عرفان شریف اور سوتیلی والدہ بینش بتول کو 17 دسمبر کو سزا سنائے گی۔
سارہ کے قتل سے کئی مہینے پہلے ان کے والد نے ان کو سکول سے نکال دیا تھا اور کہا تھا کہ ان کو ’ہوم سکولنگ‘ کے ذریعے پڑھائیں گے۔
سارہ شریف کو ان کے والد نے اس وقت سکول سے نکالا جب ان کے ٹیچر نے بچے کے جسم پر زخموں کے نشانات کے حوالے سے چائلد سروس کو رپورٹ کیا تھا۔
اس وقت چائلڈ سروس نے اس واقعے کی تحقیق کی تھی لیکن اس حوالے سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔
کیئر سٹارمر نے کہا کہ یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ گھروں میں ’ہوم سکولنگ‘ والے بچوں کے تحفظ کے انتظامات ہونے چاہیے۔
برطانیہ کے ڈیپارٹمنٹ آف ایجوکیشن کا کہنا ہے کہ وہ اقدامات اٹھا رہے ہیں کہ کوئی بھی بچہ نظام میں کسی بھی کمی یا خامی کی وجہ سے تشدد کا شکار نہ ہو اور ’ہوم سکولنگ‘ والے بچوں کی حفاظت کے لیے اضافی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
خیال رہے سارہ شریف جنوب مغربی لندن کے قصبے ووکنگ میں اپنے گھر میں 23 اگست 2023 کو مردہ پائی گئی تھی۔
شارہ شریف کے قتل کے فوراً بعد ان کے والدین پاکستان بھاگ گئے تھے۔ ان کو ستمبر 2023 کو دبئی سے واپسی پر گیٹ وک ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
عدالت کے روبرو سارہ شریف کے والد نے اعتراف کیا کہ انھوں نے اپنی بیٹی کو کئی ہفتے تک متعدد بار سخت تشدد کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا تھا کہ سارہ میری وجہ سے مری۔
چلڈرن کمشنر رچل ڈی سوزا کے مطابق سارہ کے قتل نے ہمارے چائلڈ پروٹیکشن کے نظام میں بڑی خامیوں کو اجاگر کیا ہے۔
ڈی سوزا نے کہا کہ یہ پاگل پن ہی تھا کہ ایک ایسی بچی کو سکول سے نکالنے دیا گیا جو کہ پہلے سے خطرے کا شکار تھی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ گھریلو تشدد کے ملزمان کے بچوں کے لیے ہوم سلولنگ پر پابندی عائد کی جائے۔