Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیٹ کمنز کی کتاب ’ٹیسٹڈ‘، سب مختلف سوچنے والا فاسٹ بولر

سال پہلے کمنز کی کپتانی ہی میں آسٹریلیا نے انڈیا میں کھیلا جانے والا ون ڈے ورلڈ کپ جیتا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
کھلاڑیوں کی بائیوگرافیز شائع ہوتی رہتی ہیں، اس میں کوئی نیا یا انوکھا پن نہیں، البتہ کوئی کرکٹر اور خاص کر فاسٹ بولر ایسی کتاب لکھے جس میں کرکٹ سے ہٹ کر زندگی کے اسباق ہوں، لیڈر شپ کوالیٹیز اور کس طرح کرائسس میں لڑنا اور اسے ہینڈل کرنا ہے، اس طرح کے ٹاپک پر کتاب پڑھ کر خوشگوار حیرت ہوتی ہے۔
پیٹ کمنز کی کتاب ’Tested‘ ایسی ہی ہے۔
 آپ جانتے ہوں گے کہ پیٹ کمنز مشہور فاسٹ بولر ہیں، وہ پچھلے دو تین برسوں سے آسٹریلین ٹیسٹ اور ون ڈے ٹیم کے کپتان ہیں۔
دو سال پہلے کمنز کی کپتانی ہی میں آسٹریلیا نے انڈیا میں کھیلا جانے والا ون ڈے ورلڈ کپ جیتا تھا۔ ابھی تین دن قبل کمنز کی قیادت میں آسٹریلین ٹیم نے انڈیا کو ٹیسٹ سیریز میں شکست دے کر ورلڈ ٹیسٹ چیمپین شپ فائنل میں جگہ بنائی۔
کمنز ایک جارحانہ انداز کے فاسٹ بولر ہیں، ان میں مخصوص آسٹریلین جارحیت موجود ہے اور وہ خاصے آؤٹ سپوکن بھی ہیں۔
انڈیا میں  ہونے والا ورلڈ کپ فائنل آسٹریلیا نے جیتا۔ کمنز نے اس میچ کے بعد تبصرہ کرتے ہوئے برملا کہہ ڈالا کہ کراؤڈ ہمارے خلاف تھا، مگر مجھے اس وقت بڑا اچھا محسوس ہوتا جب انڈین کھلاڑی کو آؤٹ کرنے پر ہر طرف سناٹا چھا جاتا۔
 انہی پیٹ کمنز کی چند ہفتے قبل کتاب شائع ہوئی ہے۔ بہت سے آسٹریلین کھلاڑیوں کی بائیوگرافیز شائع ہو چکی ہیں۔ ایلن بارڈر، کم ہیوز، چیپل، پونٹنگ، میگرا، بریٹ لی، سٹیو وا، شین وارن کی کتابیں میرے پاس موجود ہیں۔
ان میں سے زیادہ تر ریٹائرمنٹ کے بعد کتاب شائع کراتے ہیں یا پھر ان کی کتاب کسی خاص سیریز کے حوالے سے ہوتی ہے، ٹور ڈائری کہہ لیں۔
پیٹ کمنز جس طرح مختلف انداز کا کھلاڑی اور منفرد کپتان ثابت ہوا، ویسا ہی کام اس نے اپنے لکھنے کے حوالے سے بھی کیا اور کم از کم مجھے حیران کر دیا۔
پیٹ کمنز نے کتاب کے دیباچے میں لکھا میرا پبلشرز سے جب بھی رابطہ ہوتا وہ مجھے کرکٹ پر کتاب لکھنے کا کہتے، بائیوگرافی ٹائپ مگر میرا ابھی ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ میں مختلف انداز کی کتاب لکھنا چاہتا تھا۔‘

پیٹ کمنز نے پہلاانٹرویو جان برٹرینڈ کا کیا، جنہوں نے 1983 امریکہ کپ میں کشتی رانی کا مقابلہ جیتنے والی آسٹریلوی ٹیم کی کپتانی کی تھی (فائل فوٹو: سین)

کمنز کی والدہ کینسر کا شکار رہیں اور یہ مشکل دور انہیں بہت کچھ سکھا گیا۔ اپنے کیریئر کے آغاز میں کمنز بار بار انجریز کا شکار رہے اور یوں لگتا جیسے کیریئر ختم ہوگیا۔ پیٹ کمنز مگر ہر بار کم بیک کرتا۔ ان سب نے کمنز کو نہ صرف سٹرانگ بنایا بلکہ ان میں انٹلکچوئل ڈیپتھ بھی پیدا کی۔
پیٹ کمنز نے ان افراد کی ایک فہرست بنائی جن سے وہ تفصیلی گفتگو کرنا چاہتے تھے، پھر انہوں نے ایک صحافی کی مدد سے ان سب کے تفصیلی انٹرویوز کیے۔ انہی نشستوں کی روداد  اس کتاب ’Tested‘ میں بیان کی گئی۔
پیٹ کمنز نے صحافی اور شریک مصنف بھی وہ چنا جس کی اپنی زندگی کی جدوجہد پر مبنی کتاب مشہور ہو چکی تھی۔
کمنز نے پہلاانٹرویو جان برٹرینڈ کا کیا، جنہوں نے 1983 امریکہ کپ میں کشتی رانی کا مقابلہ جیتنے والی آسٹریلوی ٹیم کی کپتانی کی تھی۔ ان کی کشتی نے وہ مقابلہ جیتا اور یہ تاریخی کامیابی تھی کیونکہ طویل عرصے سے یہ کپ امریکی ٹیم جیتتی آئی تھیں۔
کمنز کے مطابق جان برٹرینڈ سے میں نے یہ سیکھا کہ میں اپنی کرکٹ ٹیم میں جو انقلابی تبدیلیاں یکایک لانا چاہتا ہوں، یہ ممکن نہیں۔ ایسا بتدریج ہوتا ہے اور بہت سی ناکامیوں اور  مایوس کن لمحوں کے بعد ہی ٹیم غیرمعمولی بن پاتی ہے۔(یہ پڑھتے ہوئے مجھے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کوچ اور سلیکٹر عاقب جاوید کا خیال آیا)
پیٹ کمنز آسٹریلیا کے مشہور ترین کینسر سپیشلسٹ ڈاکٹر چارلس سے انٹرویو لے کر بہت مسرور اور موٹیویٹ ہوئے۔
کمنز کے  مطابق ڈاکٹر چارلس کو خود برین کینسر ہو گیا تھا، انہوں نے اپنے آپ کو تجربہ گاہ بناتے ہوئے مختلف ادویات کے تجربے کیے اور یوں کینسر کے مریضوں کے لیے بیش بہا کام کر ڈالا۔ ڈاکٹر کے ساتھ نشست سے کمنز کو سبق ملا کہ بہادری اور دلیری کے ساتھ اپنے مقصد کی طرف بڑھتے رہو اور جو بڑی یا چھوٹی رکاوٹیں آئیں، ان سے گھبرانے کے بجائے انہیں عبور کرو۔
جولیاگیلارڈ آسٹریلیا کی سابق وزیراعظم ہیں، ان سے کمنز نے سیاست سے ہٹ کر بھی گفتگو کی اور کئی دلچسپ باتیں نوٹ کیں۔
جان موریارٹی مشہور آسٹریلین فٹبالر اور سٹولن جنریشن (Stolen Generations)سروائیور ہیں۔ دراصل جان موریارٹی ایب اوریجنل ہیں، آسٹریلیا میں چالیس پچاس سال تک بہت سے ایب اوریجنز بچوں کو ان کے والدین سے جبری الگ کر کے مختلف کیمپوں میں رکھا گیا تھا، یہ آسٹریلین تاریخ کا بہت ہی خوفناک باب ہے، جس پر آج کل کے آسٹریلین لیڈرز پشیمان ہیں، کئی بار اس پر معافی بھی مانگی جا چکی ہے۔

جان موریارٹی مشہور آسٹریلین فٹبالر اور سٹولن جنریشن سروائیور ہیں (فائل فوٹو: ایف بی ٹی ایل)

جان موریارٹی وہ پہلا ایب اوریجنز (سفید فام کے بجائے کلر آسٹریلین) تھا جسے قومی فٹبال ٹیم میں جگہ ملی۔ جان کی دردناک اور پرعزم کہانی سن کر کمنز دنگ رہ گیا اور اس نے ایک پورا باب اس پر وقف کیا ہے۔
کتاب میں صرف ایک کرکٹر سے انٹرویو لیا گیا۔ وہ شہرۂ آفاق آسٹریلین فاسٹ بولر ڈینس للی ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ستر کے عشرے میں ڈینس للی دنیا کے بہترین فاسٹ بولرز میں سے ایک تھے، جس طرح وہ گیند کو سوئنگ کراتے وہ حیران کن تھا۔ عمران خان اور ویوین رچرڈ جیسے کھلاڑی للی کو دنیا کا بہترین فاسٹ بولر مانتے۔
ڈینس للی ایک اچھے بولنگ کوچ بھی ہیں۔ انہوں نے کمنز پر خاصا کام کیا جب وہ مسلسل انجریز کا شکار تھا۔ ڈینس للی سے انٹرویو بڑا بھرپور اور دلچسپ ہے۔
ڈینس للی کی اپنی داستان حیات بھی دلچسپ ہے۔ للی کمال درجے کے پروفیشنل کھلاڑی تھے، جب دنیا میں باقاعدہ کوچنگ کا تصور نہیں تھا، تب بھی للی نے اپنے پیسوں سے اپنے لیے ایک ماہر ٹرینر اور کوچ ہائر کر رکھا تھا۔
کمنز کے مطابق للی ایسا کوچ تھا جو کھلاڑی کو یہ تربیت دیتا کہ اپنی کوچنگ خود کرنی ہے، ماہرین سے سیکھو مگر اپنے جسم کے مطابق ان پوائنٹس کو خود ڈھالو۔

پیٹ کمنر کی کتاب میں صرف ایک کرکٹر شہرۂ آفاق آسٹریلین فاسٹ بولر ڈینس للی کا انٹرویو شامل ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پیٹ کمنز نے ایک مشہور آسٹریلین شیف سے انٹرویو کیا جبکہ  ایک لمبی دوڑ کے چیمپین نیڈ سے بھی نشستیں کیں۔ رنر نیڈ بروک مین نے کمنز کو بتایا کہ کس طرح مشکل حالات اور شدید تھکن کے باوجود مسلسل دوڑتے رہنا پڑتا ہے۔
بروک مین کا کہنا تھا کہ میری زندگی کے سب سے تکلیف دہ لمحات ہی سب سے شان دار بھی تھے ۔ کمنز کے مطابق اس جملے نے اس میں نئی زندگی اور ولولہ بھر دیا۔
الزبتھ ڈے مشہور برطانوی ادیبہ ہیں۔ دنیا جہاں کے لوگ ناکامی سے ڈرتے ہیں اور ناکامی سے بچنے کے طریقے اور ٹِپس بتاتے ہیں، جبکہ ایلزبتھ ڈے کا طریقہ مختلف اور الٹ ہے۔ ان کے خیال میں کامیاب ہونے اور ٹاپ پر جانے کے لیے ناکام ہونا ضروری ہے اور ناکامی بہت کچھ ایسا سکھاتی ہے جو مسلسل کامیاب رہنے والے نہیں جان  پاتے۔

پیٹ کمنز نے کتاب کے دیباچے میں لکھا میرا پبلشرز سے جب بھی رابطہ ہوتا وہ مجھے کرکٹ پر کتاب لکھنے کا کہتے (فائل فوٹو: پیٹ کمنز، انسٹاگرام)

الزبتھ ڈے کا ایک مشہور پاڈ کاسٹ ہے  کہ کیسے ناکام ہوں ؟(How to Fail)، اسی نام سے ان کی کتاب بھی شائع ہو چکی ہے۔ (خوش قسمتی سے خاکسار وہ کتاب بھی حاصل کر چکا ہے اور ان شااللہ کسی روز اس کتاب کے حوالے سے بھی لکھیں گے۔)
پیٹ کمنز نے الزبتھ ڈے سے زوم پر انٹرویو کیا جب وہ آئی پی ایل کھیل رہے تھے، مگر جب برطانیہ گئے تو پھر ایک اور نشست کی۔ اlزبتھ ڈے کے فلسفے نے کمنز کے سوچنے کا انداز ہی یکسر بدل دیا۔  
کمنز کے مطابق کتاب کا سب سے اہم، کٹھن اور خوبصورت انٹرویو ان کا اپنی بیوی بیکی کے ساتھ ہوا۔ اس کے  لیے ایک سے زائد نشستیں لگیں اور باہمی گفتگو سے کمنز کو اندازہ ہوا کہ کس طرح اس کی زندگی پہلے خاوند اور پھر باپ بننے سے تبدیل ہوئیں۔
پیٹ کمنز کی یہ بات مجھے اچھی لگی کہ اس نے ان تمام اہم لوگوں سے وہ چیزیں پوچھنے اور سیکھنےکی کوشش کی جنہیں زندگی میں استعمال کرنے سے بہتری آ سکے ۔

برطانوی ادیبہ الزبتھ ڈے کے خیال میں کامیاب ہونے اور ٹاپ پر جانے کے لیے ناکام ہونا ضروری ہے (فائل فوٹو: دی گارڈیئن)

کمنز پہلے ہی یہ سمجھ چکے تھے کہ زندگی مشکل اور کٹھن ہے اور اس میں آگے بڑھنے کے لیے فائٹ کرنا پڑتی ہے۔ اپنی ناکامیوں سے سیکھنے اور پھر اپنے لیے ایک نیا پلان بنانے کی ضرورت پڑتی ہے۔
کمنز نے اپنی کتاب میں ان تمام افراد کا ایک ایک قول نقل کیا، وہ دلچسپ اور سیکھنے کے قابل ہے۔
1۔ ناممکن صرف تب ممکن ہو پاتا ہے جب باقی تمام امکانات آزما لیے جائیں۔ (جون برٹرینڈ)
2۔ ہر متاثر کن شخص کسی عظیم شخصیت کے کندھوں پر کھڑا ہوتا ہے۔(ڈاکٹر چارلس کینسر سپیشلسٹ)
3۔ قیادت کی ہنگامہ آرائی اور شان و شوکت کے پیچھے اصل کام ہوتا ہے، جو ضرورت پڑنے پر ایک پناہ گاہ بن سکتا ہے۔(سابق آسٹریلوی وزیراعظم جولیا گیلارڈ )
4۔ ناتجربہ کار شوقین لوگ (امیچر)کوشش کرتے ہیں جبکہ پروفیشنل ہمیشہ تیار رہتے ہیں، وہ اپنے آپ کو حالات کے مطابق ڈھالتے اور کام کر ڈالتے ہیں۔ (لیجنڈری فاسٹ باولر ڈینس للی )
5۔ آسان زندگی کی دعا نہ کریں: آپ کو ایک مشکل زندگی میں پھلنے پھولنے اور کامیاب ہونے کی خواہش کرنی چاہیے۔(میراتھن رنر نیڈ بروکمین)
6۔ ہم اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتے جب تک ناکامی کا سبق نہ سیکھیں، اور ہم ناکامی کا سبق تب ہی سیکھ سکتے ہیں جب خود کو پہچانیں۔( مصنفہ ایلزبیتھ ڈے )

کمنز کے مطابق کتاب کا سب سے اہم، کٹھن اور خوبصورت انٹرویو ان کا اپنی بیوی بیکی کے ساتھ ہوا (فائل فوٹو: کمنز، انسٹاگرام)

7۔ اگر آپ تیز جانا چاہتے ہیں تو اکیلے جائیں، اگر دور جانا چاہتے ہیں تو دوسروں کے ساتھ جائیں۔(بیکی کمنز ، اہلیہ پیٹ کمنز )
8۔ خوش قسمتی صرف موقع کا فائدہ اٹھانے کا نام نہیں، بلکہ موقع سے دستبردار ہونے کا صحیح وقت جاننے کا بھی نام ہے۔ (بالی وُڈ پروڈیوسر، بزنس مین رونی سکریو والا)
9۔ دنیا کو ویسا دیکھیں جیسی وہ ہے، نہ کہ جیسی آپ چاہتے ہیں، اپنے بچوں سے بھی اسی طرح محبت کریں۔(راب سِچ ، ایکٹر، کامیڈین، مینٹور)
10۔ کھیل وہ جگہ ہے جہاں ہم سب اپنا حصہ محسوس کر سکتے ہیں، آسٹریلیا بھی ایسا ہی ہو سکتا ہے۔(کشتی ران جان موریارٹی )
11۔ کبھی کبھار دینے اور لینے میں بہت کم فرق ہوتا ہے۔(شیف شان کرسٹی ڈیوڈ)
پیٹ کمنز کو اس وقت دنیا کا کامیاب ترین کپتان کہا جا رہا ہے۔ وہ ایک بڑے فاسٹ بولر بھی ہیں، مگر سچی بات ہے کہ کمنز کی کتاب نے مجھے زیادہ متاثر کیا ہے۔
ایسی میچور اور پختہ سوچ کسی فاسٹ بولر میں تو کم ہی دیکھنے کو ملی ۔ کمنز کی کتاب کے بعض ٹکڑے اس قابل ہیں کہ ان پر دوبارہ بات کی جائے، اللہ نے چاہا تو ایسا بھی کریں گے۔

شیئر: