سعودی خاتون ڈاکٹر جنہیں صحرائی ریلی کا ’جنون ہے‘
ریتیلے ٹیلوں میں گاڑی چلایا کرتی تھی تو بہت مزا آتا تھا (فوٹو: سکرین گریب)
سعودی لیڈی ڈاکٹر نے اس کہاوت کو سچ کردکھایا کہ شوق کا مول نہیں۔ اپنا کلینک چھوڑ کر صحرائی ریلی کی تربیت کے لیے پہنچ گئیں۔
العربیہ نے ڈاکٹر فاطمہ باناز سے ملاقات کی جو پیشہ کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں مگر صحرائی ریلی ان کا شوق ہے۔
ڈاکٹر فاطمہ باناز کا کہنا تھا ’ یہ شوق انہیں والد سے ملا۔ بچپن میں جب والد کے ساتھ ریتیلے ٹیلوں میں گاڑی چلایا کرتی تھی تو بہت مزا آتا تھا۔‘
ڈاکٹر فاطمہ ایک ماہر ڈرائیور ہیں جنہوں نے اپنے والد سے ڈرائیونگ کے تمام رموز سیکھے اور کامیابی سے انہیں عملی طورپر اپنایا۔
اپنے اس شوق کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ’بچین میں والد کے ہمراہ صحرا کے ریتلی ٹیلوں میں گھومنے جایا کرتی تھی۔ اس وقت والد کو دیکھ کریہ شوق میرے دل میں پیدا ہوا کہ کیوں نہ میں بھی اس طرح گاڑی چلاوں۔‘
ڈاکٹر فاطمہ باناز کا کہنا تھا ’والد نے میرے شوق کو دیکھ کر مجھے صحرا کے پوشیدہ رازوں سے آگاہ کیا ۔ وہ دن مجھے آج بھی یاد ہے جب ایک بار گاڑی ریت کے ٹیلے میں پھنس گئی اس پر والد نے خفگی کا اظہار کرتے ہوئے مجھے بتایا کہ ریتلے مقام پر کس طرح گاڑی کو چلانا ہے تاکہ وہ پھنس نہ سکے۔‘
’اس دن کی بات مجھے آج تک یاد ہے جو میرے شوق کی منزل بھی بنی اور آج میں باقاعدہ طورپر ریلی ڈرائیور کی شناخت بھی بنا سکی ہوں۔‘
ڈاکٹر فاطمہ نے تین برس قبل ریلی میں حصہ لیا تھا جو ’ملاحی ریلی‘ تھی ۔ اس ریلی میں رفتار کا تعلق نہیں ہوتا بلکہ پوائنٹ حاصل کرنے ہوتے ہیں کہ کس مقام کو کس طرح عبور کیا۔