کراچی میں اے ٹی ایم سے رقم نکلوانے والے ’اپنی معلومات کی حفاظت کریں‘
کراچی میں اے ٹی ایم سے رقم نکلوانے والے ’اپنی معلومات کی حفاظت کریں‘
ہفتہ 11 جنوری 2025 5:45
واقعے کے بعد بزرگ شہری نے بتایا کہ اس کے اکاؤنٹ سے چار لاکھ روپے سے زائد رقم نکالی گئی (فوٹو: سکرین گریب)
بزرگ شہری نے اپنی بیٹی کی شادی کے لیے پائی پائی جوڑ کر کچھ پیسے جمع کیے تھے مگر جعل سازوں کے ایک گروہ نے انہیں چند ہی لمحات میں کنگال کر دیا، جس کے خلاف کراچی کی پولیس نے خفیہ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
یہ بین الصوبائی گروہ اے ٹی ایم سے پیسے نکالنے والوں کو لوٹتا ہے۔ اس گروہ میں اعلیٰ تعلیم یافتہ آئی ٹی ایکسپرٹس شامل ہیں جبکہ گروہ میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔
یہ گروہ انتہائی مہارت سے کسی بھی بینک کے اے ٹی ایم میں موجود سادہ لوح شہریوں کو اپنے جال میں الجھا کر اُن سے پیسے ہتھیا لیتا ہے۔
پولیس کے مطابق جب اے ٹی ایم مشین سے کارڈ نکلنے میں تاخیر ہوتی ہے یا وہ مشین میں پھنس جاتا ہے تو گروہ کا ایک کارندہ مدد کے نام پر آتا ہے اور ہیلپ لائن پر بات کرنے کا بہانہ بنا کر شہری کا شناختی کارڈ اور دیگر ذاتی معلومات حاصل کر لیتا ہے۔
سپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے ایس ایس پی شعیب میمن کا کہنا ہے کہ ’پولیس کو شکایات موصول ہوئی ہیں کہ کراچی شہر میں ایک گروہ اے ٹی ایم سے پیسے نکلوانے کے لیے آنے والے شہریوں سے دھوکے اور چلاکی سے پیسے ہتھیا رہا ہے، جس کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کی اور گروہ کا سراغ لگانے میں کامیابی حاصل کی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’گروہ کے طریقۂ واردات کے حوالے سے تفتیش کی جارہی ہے کہ یہ افراد اے ٹی ایم کو ہیک کرکے کارڈ مشین میں ہولڈ کر رہے تھے یا پھر معمول کی پراسیسنگ میں ہونے والی تاخیر کا فائدہ اٹھا رہے تھے۔‘
پولیس نے کراچی کے علاقے ناظم آباد میں ایک بزرگ شہری کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی ہے۔
پولیس کو فراہم کی گئی اس ویڈیو میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک بزرگ شہری ناظم آباد میں واقع ایک نجی بینک کے اے ٹی ایم میں پیسے نکالنے کی غرض سے موجود ہیں۔ وہ کیش نکالنے کے لیے اپنا ڈیبٹ کارڈ مشین میں ڈالتے ہیں، خفیہ کوڈ استعمال کرتے ہوئے ٹرانزیکشن کی کوشش کرتے ہیں مگر کارڈ مشین میں پھنس جاتا ہے، اور ٹرانزیکشن کا پروسیس آگے نہیں بڑھ پاتا۔
شہری کچھ دیر تک انتظار کرتے ہیں کہ شاید سسٹم سست روی کا شکار ہونے کی وجہ سے وہ کیش حاصل نہیں کر پا رہے۔ کچھ ہی لمحوں کے بعد اے ٹی ایم کے کمرے کے باہر سے ایک شخص کمرے میں داخل ہوتا ہے، اور بزرگ شہری سے تاخیر کی وجہ پوچھتا ہے۔
بزرگ شہری اس شخص کو بتاتے ہیں کہ ان کا کارڈ مشین میں پھنس گیا ہے، اور کیش بھی نہیں نکل پا رہا۔ وہ شخص بزرگ شہری کو کال سنٹر پر کال ملانے کا مشورہ دیتا ہے۔
بزرگ شہری جدید ٹیکنالوجی سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے اس شخص کو ہیلپ لائن پر بات کرکے مسئلہ حل کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔
یہی وہ لمحہ تھا جس کا اس شخص کو انتظار تھا، کیوں کہ اس اے ٹی ایم کو اس کے گروہ کے لوگوں نے ٹارگٹ کر رکھا تھا جو شہری سے کوڈ حاصل کر کے پیسے ہتھیانا چاہتا تھا۔
اس سازش سے لاعلم بزرگ شہری نے اپنے شناختی کارڈ کے نمبر سمیت دیگر اہم معلومات اس شخص کو فراہم کر دیں۔
کچھ ہی لمحوں بعد اے ٹی ایم میں ایک خاتون اور مرد داخل ہوئے اور انہوں نے بزرگ شہری کو اے ٹی ایم کے کمرے سے باہر جانے کا اشارہ کیا۔
ہاتھ میں بینک کا کارڈ تھامے اس جوڑے نے ایم ٹی ایم کے کمرے کو لاک کیا اور چند ہی سیکنڈ میں مشین میں پھنسے کارڈ کو نکال لیا۔ خاتون نے تیزی سے کارڈ ہاتھ میں لیا اور اپنے پرس میں چھپا لیا۔ دونوں نے کچھ سکینڈز اے ٹی ایم میں گزارے اور پھر وہاں سے یہ کہہ کر روانہ ہو گئے کہ مشین کام نہیں کر رہی ہے۔
اسی دوران برزگ شہری کی مدد کے لیے آنے والا ملزم بھی تمام تر ضروری معلومات حاصل کرنے کے بعد وہاں سے فرار ہو گیا۔
پولیس کے مطابق اس واقعہ کے بعد بزرگ شہری نے بتایا کہ اس کے اکاؤنٹ سے چار لاکھ روپے سے زائد رقم نکالی گئی جو انہوں نے اپنی بیٹی کی شادی کی غرض سے سنبھال رکھی تھی۔
ابتدائی تفتیش کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ یہ گروہ ملک کے مختلف حصوں میں متحرک ہے اور اسلام آباد، لاہور سمیت دیگر شہروں میں بھی اس نوعیت کی وارداتیں کر چکا ہے۔
پولیس نے شہریوں کی شکایات پر اس گروہ کے خلاف خفیہ کارروائی کا آغاز کیا ہے اور ابتدائی شواہد کی بنیاد پر ایک ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔ ملزم نے اپنے بیان میں انکشاف کیا ہے کہ کس طرح وہ اور اس کے ساتھی مختلف طریقوں سے عام شہریوں کو لوٹتے آ رہے ہیں۔
ملک میں اے ٹی ایم کے ذریعے شہریوں کو لوٹنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے قبل بھی ملک کے مختلف علاقوں میں شہریوں کو کچھ اسی طرح سے لوٹا جاچکا ہے۔ ان واقعات میں ناصرف مقامی افراد ملوث پائے گئے ہیں بلکہ کئی واقعات میں غیر ملکی شہری بھی ان سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے۔
پولیس نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اے ٹی ایم کارڈز اور دیگر مالیاتی معلومات کی حفاظت کریں اور اس نوعیت کی وارداتوں سے بچنے کے لیے محتاط رہیں۔