زہری حملے میں عسکریت پسندوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے پر 15 لیویز اہلکار برطرف
ہفتہ 11 جنوری 2025 16:03
زین الدین احمد -اردو نیوز، کوئٹہ
حکومت بلوچستان نے مقامی انتظامیہ کی جانب سے فوری ردعمل نہ دینے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا (فوٹو: بلوچستان پولیس)
بلوچستان کے ضلع خضدار میں عسکریت پسندوں کے خلاف مزاحمت نہ کرنے اور ہتھیار ڈالنے پر لیویز فورس کے 15 اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر خضدار کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’8 جنوری کو خضدار کی تحصیل زہری میں دہشت گردوں کی جانب سے لیویز تھانے، میونسپل کمیٹی، نادرا دفاتر اور نجی بینک پر حملے کے دوران لیویز اہلکاروں نے بزدلی کا مظاہرہ کیا اور دہشت گردوں کے سامنے سرنڈر کیا۔‘
حکومت بلوچستان نے مقامی انتظامیہ کی جانب سے فوری ردعمل نہ دینے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
تاہم تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے ہی ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال دشتی نے سرنڈر کرنے والے 15 لیویز اہلکاروں کو یہ کہہ کر ملازمت سے برطرف کردیا کہ واضح بزدلی اور فرائض میں غفلت برتنے پر کسی انکوائری کی ضرورت نہیں۔
خیال رہے کہ 8 جنوری کو موٹرسائیکلوں اور گاڑیوں پرسوار سو سے زائد نامعلوم عسکریت پسندوں نے خضدار کی تحصیل زہری میں داخل ہوکر لیویز تھانے، نادرا، میونسپل کمیٹی کے دفتر سمیت کئی سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچایا۔ مسلح افراد وہاں موجود لیویز اہلکاروں کو یرغمال بنا کر ان کا اسلحہ، سرکاری موٹرسائیکلیں اور گاڑیاں چھین کر باآسانی فرار ہوگئے تھے۔
حکام کے مطابق پہلا حملہ خضدار سے تقریباً 40 کلومیٹر دُور زہری میں 8 جنوری کی دوپہر کیا گیا جہاں موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں میں سوار درجنوں مسلح افراد نے شہر میں داخل ہو کر کئی سرکاری عمارتوں کا کنٹرول حاصل کرلیا۔
دوسرا حملہ بدھ کی رات کو قلات سے تقریباً 120 کلومیٹر دور پندران میں کیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال دشتی نے اردو نیوز کو ٹیلی فون پر بتایا کہ مسلح افراد نے لیویز کے تھانے، بلوچستان کانسٹیبلری کے کیمپ، نادرا اور میونسپل کمیٹی کے دفاتر پر حملے کیے اور وہاں موجود لیویز اور بلوچستان کانسٹیبلری کے اہلکاروں سے اسلحہ اور دیگر سرکاری سامان چھین لیا۔
یاسر اقبال دشتی نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ ’مسلح افراد نے حملے کے بعد ان عمارتوں اور سرکاری ریکارڈ کو جلا دیا۔‘