Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت کا مراکش میں کشتی حادثے کے متاثرین کی بروقت امداد کا حکم

اسحاق ڈار نے صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے سنیچر کو اسلام آباد میں ایک میٹنگ کی (فوٹو: دفتر خارجہ)
پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے حکومت کو ہدایت کی ہے کہ مراکش کے ساحل پر حالیہ کشتی حادثے کے متاثرین کو بروقت امداد فراہم کی جائے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے جمعرات کو تصدیق کی کہ تارکین وطن کی ایک کشتی جس میں 80 مسافر سوار تھے جن میں متعدد پاکستانی بھی شامل تھے جو سپین جاتے ہوئے مراکش کے قریب الٹ گئی۔
اسحاق ڈار نے صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے سنیچر کی صبح اسلام آباد میں ایک میٹنگ کی۔
سنیچر کو دفتر خارجہ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ’ڈپٹی وزیراعظم/ وزیر خارجہ نے ہدایات جاری کیں اور وزارت خارجہ اور داخلہ سے کہا کہ وہ سانحہ کے پاکستانی متاثرین کے لیے موثر اور بروقت امداد کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔‘
اقلیتی حقوق کے گروپ واکنگ بارڈرز کے مطابق مراکشی حکام کے مطابق بدھ کو بحری جہاز سے 36 افراد کو بچا لیا گیا، جو 2 جنوری کو موریطانیہ کے لیے روانہ ہوا تھا جس میں 86 تارکین وطن سوار تھے جن میں 66 پاکستانی بھی شامل تھے۔
گروپ کی سی ای او ہیلینا مالینو نے کہا کہ 50 مرنے والوں میں سے 44 کا تعلق پاکستان سے تھا۔ مبینہ طور پر کشتی سپین کے کینری جزائر کی طرف جا رہی تھی جب یہ الٹ گئی۔
میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کشتی پر سوار تقریباً تمام پاکستانیوں کا تعلق مشرقی پنجاب کے شہروں سے تھا۔
دوسری جانب مراکش میں کشتی حادثے میں پاکستانی شہریوں کی ہلاکتوں کی تحقیقات کے لیے وفاقی تفتیشی ایجنسی (ایف آئی اے) کی چار  رکنی ٹیم رباط روانہ ہو گئی ہے۔
سنیچر کی صبح پاکستان میں ایف آئی اے کے حکام نے بتایا کہ مراکش جانے والی چار رکنی تفتیشی ٹیم کی سربراہی ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ سلمان چوہدری کر رہے ہیں۔
حکام کے مطابق ایف آئی اے پنجاب کے ایڈیشنل ڈائریکٹر منیر مسعود مارتھ ٹیم میں شامل ہیں جبکہ دفتر خارجہ اور انٹیلیجنس بیورو کا ایک، ایک فسر بھی تحقیقاتی ٹیم کےساتھ مراکش روانہ ہوا۔

 

شیئر: