بلوچستان کے علاقے ہرنائی میں بم دھماکہ، 11 کانکن ہلاک
بلوچستان کے علاقے ہرنائی میں بم دھماکہ، 11 کانکن ہلاک
جمعہ 14 فروری 2025 9:28
زین الدین احمد -اردو نیوز، کوئٹہ
نشانہ بننے والے کانکنوں کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں سے ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں بم دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 11 کان کن ہلاک اور چھ زخمی ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق واقعہ ہرنائی کی تحصیل شاہرگ سے تقریباً سات کلومیٹر دور ٹاکری کے کوئلہ مائن ایریا میں پیش آیا۔
ڈپٹی کمشنر ہرنائی حضرت ولی کاکڑ نے اردو نیوز کو بتایا کہ کوئلہ کان کے مزدور پک اپ گاڑی میں سوار تھے اور سودا سلف خریدنے شاہرگ بازار کی طرف جا رہے تھے جب یہ حادثہ پیش آیا
انہوں نے بتایا کہ مزدور ہفتے کے چھ دن کام کرتے ہیں اور جمعے کو چھٹی ہونے کی وجہ سے اپنی ضرورت کی اشیاء خریدنے جاتے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق گاڑی کو آئی ای ڈی بم کے ذریعے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں گاڑی تباہ ہو گئی۔
ڈپٹی کمشنر ہرنائی نے حملے میں گیارہ افراد کی ہلاکت اور چھ کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے اور بتایا کہ لاشوں اور زخمیوں کو شاہرگ کے رورل ہیلتھ سینٹر پہنچایا گیا ہے۔
ان کے بقول کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، تمام زخمیوں کو پی ڈی ایم اے کی ایمبولنسز اور پرائیویٹ گاڑیوں میں کوئٹہ روانہ کر دیا گیا ہے۔
ہرنائی لیویز کے مطابق نشانہ بننے والے اہلکاروں کا تعلق سوات سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں سے بتایا جاتا ہے۔
حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے، ابتدائی شواہد سے لگتا ہے کہ دھماکہ خیز مواد سڑک کنارے نصب کیا گیا تھا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز احمد بگٹی نے مزدوروں کو بم حملے میں نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنانے والے دہشت گرد کسی صورت معافی کے مستحق نہیں ہیں۔انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے افسوس اور یکجہتی کا اظہار کیا۔
کانکنوں کی گاڑی کو آئی ای ڈی بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
یاد رہے کہ بلوچستان میں کوئلہ کان کے مزدور اس سے پہلے بھی عسکریت پسندوں کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔
ضلع ہرنائی میں نومبر 2021 میں بھی تین کان کنوں کو نامعلوم افراد نے گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔
گزشتہ سال اکتوبر میں دکی میں درجنوں مسلح افراد نے کوئلہ کانوں پر حملہ کر کے 20 سے زائد مزدوروں کو فائرنگ کر کے قتل کردیا تھا جس کے بعد ہزاروں کانکن کام چھوڑ کر آبائی علاقوں کو چلے گئے تھے۔
جنوری 2021 میں بلوچستان کے علاقے مچھ سے ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے 10 کانکنوں کو اغوا کے بعد قتل کیا گیا۔
انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کی بلوچستان کی کوئلہ کانوں سے متعلق نومبر 2022 کی ’فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ‘ میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں کوئلے کے شعبے سے وابستہ مزدوروں کو دوہرے خطرات درپیش ہیں۔ وہ نہ صرف صحت و حفاظت کے انتظامات نہ ہونے کے باعث حادثات کا شکار ہو رہے ہیں بلکہ مذہبی اور قوم پرست عسکریت پسندوں کے ہاتھوں اغوا اور قتل بھی کیے جا رہے ہیں۔