صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ حکومت کی کچھ یکطرفہ پالیسیاں وفاق پر شدید دباؤ کا باعث بن رہی ہیں۔
پیر کو پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں صدر مملکت نے کہا کہ آپ کے صدر کی حیثیت سے میرا آئینی فرض ہے، محب وطن پاکستانی کی حیثیت سے میری ذاتی ذمہ داری ہے کہ ’میں ایوان اور حکومت کو خبردار کروں کہ آپ کی کچھ یکطرفہ پالیسیاں وفاق پر شدید دباؤ کا باعث بن رہی ہیں۔‘
’خاص طور پر، وفاقی اکائیوں کی شدید مخالفت کے باوجود حکومت کے دریائے سندھ کے نظام سے مزید نہریں نکالنے کے یکطرفہ فیصلے کی بطور صدر میں حمایت نہیں کر سکتا۔‘
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ ’میں اس حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس موجودہ تجویز کو ترک کرے، تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرے تاکہ وفاق کی اکائیوں کے درمیان متفقہ اتفاق رائے کی بنیاد پر قابل عمل، پائیدار حل نکالا جا سکے۔‘
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران اپوزیشن نے شور شرابا کیا، حکومت کے خلاف اور سابق وزیراعظم عمران خان کے حق میں نعرے بازی کی۔ تاہم صدر مملکت اس نعرے بازی کے دوران اپوزیشن ارکان کو دیکھ کر مسکراتے رہے۔
آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ایک ملک کے طور پر آگے بڑھنے کے لیے ٹیکس نظام کو بہتر بنانا ناگزیر ہے۔ ہمیں اپنے ٹیکس نیٹ میں اصلاحات اور توسیع کرنی چاہیے، اور پہلے سے ٹیکس ادا کرنے والوں پر زیادہ بوجھ ڈالنے کی بجائے یہ امر یقینی بنائیں کہ ہر اہل ٹیکس دہندہ قوم کی تعمیر میں حصہ لے۔
انہوں نے کہا کہ آج عام آدمی، مزدور اور تنخواہ دار طبقے کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔ ہمارے شہری مہنگائی، اشیائے ضروریہ کی بلند قیمتوں اور توانائی کی بڑھتی قیمتوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔
’میں اس پارلیمنٹ اور حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ آگلے بجٹ میں عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کریں۔ حکومت کو آئندہ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافے، تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کم کرنے اور توانائی کی لاگت کم کرنے کے اقدامات کرنے چاہییں۔‘

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ اپنے حالیہ دورہ چین کے دوران، ’میں نے چینی قیادت کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت کی، اور انہیں علاقائی اور اقتصادی انضمام کو بہتر بنانے کے لیے سی پیک میں مزید سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی۔‘
آصف علی زرداری نے پاکستان کے دوست ممالک کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے قابل اعتماد دوستوں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی اور دیگر کے تعاون کو دل کی گہرائیوں سے سراہتے ہیں۔ دوست ممالک اقتصادی چیلنجوں کے وقت ہمارے ساتھ کھڑے رہے۔
صدر آصف علی زرداری نے ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کے حوالے سے کہا کہ موجودہ اندرونی اور بیرونی سکیورٹی چیلنجز کے پیش نظر سکیورٹی صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنانے، دہشت گردی سے موثر انداز میں نمٹنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد بڑھانے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پارلیمنٹ کو انتہا پسندانہ نظریات، تشدد کی حمایت کرنے والی عسکریت پسندی سے نمٹنے کے لیے اتفاق رائے قائم کرنے میں کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ آج دہشت گردوں کو جو بیرونی سپورٹ اور فنڈنگ مل رہی ہے اس سے ہم سب واقف ہیں، ہم دوبارہ دہشت گردی کو سر اٹھانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘