Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض:تھنکرز فورم کے اجلاس میں پاکستان کو درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال

پاک ، چین دوستی لازوال ہے مگرکہیں انگلستان کی طرح چائنہ بھی ایسٹ انڈیا کمپنی ثابت نہ ہو ،سی پیک منصوبے کے متعلق ابہام دور کرنے کی ضرورت ہے 

 
ریاض (ذکاءاللہ محسن)پاکستان تھنکرز فورم کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس کی میزبانی پیپلزپارٹی کے رہنما محمد خالد رانا نے کی جبکہ اجلاس میں سیاسی اور ادبی حلقوں کے ارکان نے شرکت کی اور موجودہ حالات میں پاکستان کو درپیش چیلنجز اور مثبت پہلووں پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔ وسیم ساجد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جو ترقی ہو رہی ہے، اس میں بہت سے ابہام پائے جاتے ہیں۔ پاک چائنہ دوستی حقیقت میں ایک لازوال رشتہ ہے مگر بعض حلقوں کی جانب سے یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ کہیں انگلستان کی طرح چائنہ ایسٹ انڈیا ثابت نہ ہو یا چینی ثقافت کی یلغار ہم پر نہ کر دی جائے۔ احسن عباسی کا کہنا تھا کہ اس سے قبل چائنہ کے ساتھ ہماری عسکری حوالے سے دوستی رہی ہے۔ اب اس دوستی میں ایک نیا رنگ دیکھنے میں آ رہا ہے جو اقتصادی ہے۔ چائنہ پہلی مرتبہ ون بیلٹ اور ون روڈ کو متعارف کروا رہا ہے جو بہت خوش آئند ہے مگر ہمیں دیکھنا ہے کہ ہمارے ملک کے مزدوروں کو کس حد تک ملازمتیں میسر آتی ہیں ۔انجینئرراشد محمود بٹ نے کہا کہ کہ یہ ضروری نہیں کہ حکومت پاکستان تمام حقائق عوام کے سامنے رکھے کیونکہ دونوں ملک خود مختار اور اپنی الگ پہچان کے مالک ہیں۔ چائنہ پاکستان کے اندر کھلونے بنانے کے کارخانے اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کے 3 زون لگانے جا رہا ہے جس میں مینجمنٹ چائنہ کی ہو سکتی ہے مگر اس میں تمام تر ورکرز پاکستانی ہی ہونگے۔ فیاض احمد گیلانی کا کہنا تھا کہ جب تک پاکستانی عوام اپنے اپنے سیاسی حصار سے نکل کر اپنی پارٹیوں کے سربراہوں کا احتساب ممکن نہیں بناتے ،تب تک ہم مضبوط نہیں ہو سکتے۔ ہمارے ہاں لیڈر عوامی ووٹ کی طاقت سے کرپشن کرتے ہیں اور پھر ملک کو مشکلات سے دوچار بھی کرتے ہیں۔ افتخار احمد خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے حکمرانوں کو سی پیک منصوبے کے متعلق تمام ابہام کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔چوہدری عبدالمجید گجر کا کہنا تھا کہ 1949 میں جب چائنہ آزاد ہوا تو سب سے پہلے پاکستان نے اسے تسلیم کیا اور پھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ویٹو کاحق بھی پاکستان نے ہی اسے دلوایا۔ کشمیر کے مسلے پر چین نے ہمیشہ پاکستان کے موقف کی بھرپور حمایت کی ہے۔یونس ابو غالب کا کہنا تھا کہ ہماری کبھی امریکہ کے ساتھ بھی بہت اچھے مراسم تھے اور امریکہ کی ایما پر ہمارے بعض حکمرانوں نے ایسے کام کیے جو ملک وقار کے نہ صرف خلاف تھے بلکہ نقصان دہ بھی ثابت ہوئے ۔پاکستان کے اندر ایسی لیڈر شپ ہونی چاہئے جو پاکستان کی فلاح اور اس کی مضبوطی کے لئے کام کرے۔ حنیف بابر نے کہا کہ حکومت اور فوج نے ملکر جس طرح ایم کیو ایم کا خاتمہ ممکن بنایا ہے، اسی طرح ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان میں موجود ایسے تمام عناصر کے خلاف کاروائی کی جائے جو پاکستان کے خلاف کام کر رہے ہیں۔تھنکر فورم سے وار نسیم وامق، پروفیسر گوہر رفیق، بابائے ریاض قاضی اسحاق میمن اوروقار نسیم وامق نے بھی خطاب کیا جبکہ میزبان محمد خالد رانا کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان کے اندر جاری ترقیاتی منصوبوں اور ان کے ذریعہ ہونے والی ترقی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ اس امر کو بھی ہر صورت یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ہماری تہذیب و تمدن کسی صورت متاثر نہ ہو اور زیادہ سے زیادہ پاکستانیوں روزگار کے مواقعے ملیں۔
 

شیئر: