Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’’کل جہاں میں مَیں نہیں میرا کہا رہ جائے گا‘‘

سماجی تنظیم پہل درشٹی اور مزدور جن کلیان سیوا کے زیر اہتمام بھدیہ، گیا میں کل ہند مشاعرہ
* * * * *ادب ڈیسک * * * * *
’’پہل درشٹی‘‘ اور’’ پرگتی شیل مزدور جن کلیان سیوا‘‘ کے زیر اہتمام اور بہار اردو اکادمی، محکمہ اقلیتی فلاح ، پٹنہ،حکومت بہار کے اشتراک سے بھدیہ،باراچٹی ، ضلع گیا میں ایک شاندار کل ہند مشاعرہ بیاد مشتاق علی خاں کا انعقاد کیا گیا۔مشاعرے کے مہمان خصوصی گیا کے ضلعی ٹرانسپورٹ افسر اور معروف شاعر،ناقد اور ادبی صحافی خورشید اکبر تھے۔اس مشاعرے کی صدارت دبستان عظیم آباد کے نامور شاعر جناب سلطان اختر نے کی جبکہ بہار اردو اکادمی کے سیکریٹری مشتاق احمد نوری اور ڈاکٹر صفدر امام قادری اس مشاعرے میں بطور مہمانان ذی وقار شریک ہوئے۔
مشاعرے کے کنوینر سماجی تنظیم ’’پہل درشٹی‘‘ کے سیکریٹری خالد رضا خاں تھے۔ اپنی کسی مصروفیت کی وجہ سے وہ شرکت نہیں کر سکے اس لئے استقبالیہ کلمات کی ذمہ داری قومی اردو کونسل، نئی دہلی سے وابستہ ڈاکٹر عبدالحئی کو دی گئی۔ ڈاکٹر عبدالحئی نے سبھی مہمانان کا خیر مقدم کیا اور مشاعرے کی غرض و غایت بھی بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ زمانہ قدیم سے ہی مشاعرے ہماری تہذیبی روایات کا اٹوٹ حصہ رہے ہیں۔ مشاعروں نے غیر اردو داں برادری میں اردو کے لئے دلچسپی پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ڈاکٹر عبدالحی نے بھدیہ علاقے کے تاریخی اور تہذیبی پس منظر پر بھی گفتگو کی۔ ساتھ ہی مشاعرے کے کنوینر خالد رضا خاں کا پیغام بھی پڑھا۔اس موقع پر بہار اردو اکادمی کے سکریٹری مشتاق احمد نوری نے اپنی مختصر تقریر میں مشاعروں کی اہمیت پر روشنی ڈالی ساتھ ہی منتظمین مشاعرہ کا اچھے انتظامات کے لئے شکریہ بھی ادا کیا۔مشاعرے کے آغاز میں میزبان شاعرہ محترمہ صدف اقبال نے سبھی مہمانوں کاگلدستوںسے استقبال کیا۔ بزم صدف انٹرنیشنل کے صدرصفدر امام قادری نے بزم کی جانب سے بھدیہ علاقے کی تین اہم شخصیات کو اعزاز اور مومنٹو دے کر ان کی عزت افزائی بھی کی۔
اردورباعیات کو بام عروج پر پہنچانے والے مشہور شاعر ناوک حمزہ پوری نے بھی اس مشاعرے میں شرکت کی اور اپنے معیاری کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔ انہیں شال اور مومنٹو پیش کیا گیا۔ ان کے علاوہ سرسید میموریل اسکول کے بانی اور ڈائریکٹر حاجی کمال الدین خان علیگ اور ذکریا خان کو بھی شال اور مومنٹو دے کر ان کی خدمات کو سراہا گیا۔ شمع روشن کرنے کے بعد مشاعرے کا با ضابطہ آغاز ہوا۔ سب سے پہلے پٹنہ سے تشریف لائے ہوئے مشہور شاعر شنکر کیموری نے نعت پاک پڑھی ۔ ان کی نعت پاک سے سارے سامعین جھوم اٹھے۔ اس تاریخی اور یادگار مشاعرے میں شکیل اعظمی،ممبئی،ظفر امام،بتییا،سلام نیر،بوکارو،واحد نظیر،دہلی،غفران امجد،بنگلورو،محمودشاہد،کڑپہ،شمیم انجم وارث،کولکاتہ،اعجازمانپوری،گیا،دلشاد نظمی،سعودی عرب،ڈاکٹر آرتی کماری،مظفرپور،چاندنی پانڈے،کانپور،ناوک حمزہ پوری،شیرگھاٹی،مشتاق احمد نوری، صفدر امام قادری،سلطان اختر،پٹنہ کے علاوہ مقامی شاعر اور سرسید میموریل اسکول کے استاد شمیم احمد رانا اور صدف اقبال نے اپنے معیاری کلام پیش کئے۔شعرا ئے کرام کے منتخب اشعار پیش ہیں:
٭٭
صفدر امام قادری
 دھوپ کے جسم کو طاقت لکھنا
 اس ہری گھاس کو راحت لکھنا
اب تو ویرانہ بھی گھر لگتا ہے
 رات کے درد کو عادت لکھنا
٭٭
مشتاق احمد نوری:
آنچ لگتے ہی پگھل جاتے ہیں اکثر لوگ
 شعلہ رخ ہو تو تم ذرا آئینہ کم دیکھا کرو
٭٭
شکیل اعظمی:
’’میں اپنے ملک میں بے خوف جینا چاہتا ہوں‘‘
٭٭
دلشاد نظمی:
اپنے دشمن کو دعا دیجے کہ وہ زندہ رہے
عمر بھرآپ کے خلاق سے شرمندہ رہے
٭٭
شنکر کیموری:
بد سے بدتر کبھی حالات نہ ہونے دیں گے
  زہر آلود خیالات نہ ہونے دیں گے
بھائی چارہ و محبت کا سہارا لے کر
 ہم کسی شہر کو گجرات نہ ہونے دیں گے
٭٭
سلطان اختر:
اردو کے مخالف بھی یہی کہنے لگے ہیں
 یہ زندہ تھی،یہ زندہ ہے،یہ زندہ رہے گی
٭٭
ناوک حمزہ پوری:
 ناموری یہ بھدیہ نہ ایں آں سے ہے
خواہش سے کسی کی ہے نہ ارماں سے ہے
٭٭
شمیم احمد رانا:
نظر والے اہل نظر بن گئے ہیں
میں خوش ہوں کہ وہ معتبر بن گئے ہیں
٭٭
شمیم انجم وارثی:
ادھر ماں باپ بھوکے مر رہے ہیں
  اُدھر بیٹا ولیمہ کر رہا ہے
٭٭
اعجاز مانپوری:
 اہل زر کو نوازا گیا پھول سے
ہم غریبوں پہ پتھر اچھالے گئے
٭٭
محمود شاہد:
میں پتھر کو بدل دیتا ہوں ریشم میں
 میرے ہاتھوں میں نرمی ہے محبت کی
٭٭
واحد نظیر:
بچپن کے بعد سیدھابڑھاپے میں قدم ہے
 اس دور کے بچوں کو جوانی نہیں ملتی
٭٭
زاہد الحق:
 بات کہنے کی تھی جو وہ نہ کہہ سکے
 کیسے لوگوں کو اس کی خبر ہوگئی
٭٭
ڈاکٹر آرتی کماری:
سامنے ہوں دیکھ لے تو آج جی بھرکر مجھے
کل جہاں میں مَیں نہیں میرا کہا رہ جائے گا
گذر جائے گی زندگی جیسے تیسے
گذرتی ہے جس پر وہی جانتا ہے ظفر امام
کسے تلاش کروں گی، کسے بلاؤں گی
 خود اپنی جنگ لڑوں گی، جیت جاؤں گی
*چاندنی پانڈے
 سچ بولنے نکلے ہو انجام سمجھتے ہو
 ہے کام بہت اچھا، انعام سمجھتے ہو
*غفران امجد
دل پہ خنجر چلانا نہیں چاہئے
  اس قدر ظلم ڈھانا نہیں چاہئے
*سلام نیئر
مشاعرے کی نظامت حیدر آباد سنٹرل یونیورسٹی کے استاد اور شاعر ڈاکٹر زاہد الحق نے بحسن و خوبی انجام دی۔
مشاعرہ رات کے آخری پہر ساڑھے تین بجے اختتام پزیر ہوا۔اظہار تشکر سر سید میموریل اسکول( سینئر )کے ڈائرکٹر مفتی عاطف کمال نے پیش کیے۔ انھوں نے کہا کہ مشاعرے اردو زبان کی ترقی کا ایک زینہ رہے ہیں۔ آج کے مشاعرے کے انعقاد سے بہت سارے لوگوں میں اردو زبان و ادب کے لیے محبت اور دلچسپی پیدا ہوگی اور اس مشاعرے کا بھی یہی مقصد ہے کہ اگر کسی ایک شخص نے بھی اردو زبان پڑھنے، جاننے کی سمت رجوع کیا تو یہی اس مشاعرے کی کامیابی ہے۔
اس مشاعرے میں شاہنواز خاں، منظر یحیٰ خاں، ،شبعی شمسی، خورشید اکبر،جمیل منظر، وارث خاں،نیئر یحیٰ خاں،انیس الرحمانوغیرہ کا خصوصی تعاون شامل رہا۔مشاعرے میں مگدھ یونیورسٹی کے شعبہ تعلیم کے صدر اسرائیل خاں، ضلع پارشد عمیر ٹکا خاں، سابق ضلع پارشد کمال الدین خاں،معروف افسانہ نگار احمد صغیر،سماجی کارکن رخسانہ قریشی وغیرہ کے علاوہ بڑی تعداد میں قرب وجوار کے ادب نواز سامعین موجود تھے۔

شیئر: