جدہ (پ ر)پاکستان سے آئے ہوئے معروف صحافی ،جسارت کے ایڈیٹراورسابق ایڈیٹر اردو نیوزسید مظفر اعجاز نے کہا ہے کہ مسئلہ محصورین دراصل قومی حمیّت اور احساس کا مسئلہ ہے جسے سیاسی بنادیا گیا ہے۔و ہ پاکستان ریپٹریشن کونسل (پی آر سی) کے تحت مقامی ہوٹل میں ــــ''محصورین کی منتقلی و آباد کاری اپنی مدد آپ کی بنیاد" پر منعقد ہ سمپوزیم سے بطور مہمانِ خصوصی خطاب کر رہے تھے جس کی صدارت معروف سعودی دانشور، صحافی و سابق سفارت کار ڈاکٹر علی الغامدی نے کی۔مظفر اعجاز نے مزید کہا کہ پاکستان نے انسانی بنیاوں پر 35لاکھ افغانیوں کو پناہ دی تو ان ڈھائی لاکھ محب وطن پاکستانیوں کو فراموش کر دینا خود قومی المیہ ہے۔ انھوں نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے پی آر سی کی کاوشوں کو سراہا۔ انھوں نے 15سال قبل پی آر سی کی تقریب کا حوالہ دیا جس میں وزیراعظم کے مشیر صدیق الفاروق نے خطاب میں کہا تھا کہ جو کتا ہندوستان کا رخ کر کے بھونکتا ہے وہ بھی محب وطن ہے اس پر کنوینر نے کہا کہ جو محصورین 30سال سے ہندوستان سے جنگ اور پاکستان سے وفاداری کی پاداش میں کیمپوں میں بے یارومدد گار کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں اس کے بارے میں آپ کا کیافرمان ہے۔ صدیق الفاروق صاحب معذرت کے ساتھ وہاں سے رخصت ہوگئے۔ مظفر اعجاز نے پی آر سی کی تجاویز کی تعریف کی اور حکومت سے مطالبہ کیاکہ محصورین کو فوری طور پر پاکستانی پاسپورٹ جاری کئے جائیں تاکہ انکی آباد کاری کے اقدامات کئے جا سکیں۔ انھوں نے وعدہ کیا کہ وہ اس مسّلہ کو اجاگر کرنے کے لئے وہ مزید لکھیں گے۔ ڈاکٹر الغامدی نے صدارتی خطبہ میں انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں محصور پاکستانیوں کی منتقلی وآبادکاری کی بنیادی طور پر حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے۔ انھوں نے کہا قائداعظم نے اعتراف کیا تھا کہ بہار کے مسلمانوں کی قربانی کے بغیر قیام پاکستان ممکن نہیں تھا۔محصور پاکستانیوں نے1971میں پاکستانی فوج کا ساتھ دیکر اور بنگلہ دیش کی مخالفت کر کے دوبارہ قربانی دی اور اسی حب الوطنی کی سزا وہ گزشتہ 46سال سے کیمپوں کی کسمپرسی کی زندگی میں بھگت رہے ہیں۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ انھیں فوری طور پرپاسپورٹ جاری کرے تاکہ پی آر سی جیسی دوسری تنظیمیں بھی ان کی آبادکاری کا بندوبست کر سکیں۔ انھوں نے وزیراعظم نوازشریف سے اپیل کی اللہ نے آپ کو تیسری مرتبہ وزیر اعظم بنایاہے تو ان محصورین کی منتقلی کا کام مکمل کریں جو انھوں نے پچھلے دو ادوار میں شروع کئے تھے۔ ڈپٹی کنونیر حامدالاسلام خان نے افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔ انھوں نے کہاکہ تقریباً 37ہزارخاندان کے مرد حضرات کوپاکستانی پاسپورٹ جاری کیا جائے اور انھیں سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں ملازمت کے مواقع فراہم کئے جائیں۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے لئے مکانات آئی ڈی بی اور قومی بینکوں کے قرض سے پنجاب میں تعمیر کئے جائیں ۔اسکی لاگت 5ہزار سے کم کرکے 2ہزارڈالر تک کی جائے تاکہ قرضوں کا بوجھ کم رہے۔پاکستان جرنلسٹ فورم کے چیئرمین امیر محمد خان نے کہا کہ ہمارے ملک کے 85فیصد سیاستدان اور میڈیا ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دیتے ہیں۔مظفر اعجاز 15فیصد صحافیوں میں ہیں جن کے سچ کو عوام تک رسائی بہت مشکل سے ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا محصورین بھی ویسا ہی تلخ سچ ہے جس کو عملاً بھلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انھوں نے پی آر سی کی تجاویز میں چند تبدیلی کا تذکرہ کیاتاکہ اسے زیادہ قابل عمل بنایا جاسکے۔ تقریب سے شمس الدین الطاف، انجینئر آصف بٹ، طارق محمود،محمد امانت اللہ،محمد اکرم آغا، انجینئر سیدنیازاحمدنے بھی خطاب کیا۔ کنوینر سید احسان الحق نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور مندرجہ ذیل قراردادیں پیش کی گئیں۔1۔ حکومت پی آر سی کی تجاویز کے مطابق مسئلہ محصورین حل کرے اور جب تک وہ بنگلہ دیشی کیمپوں میں ہیں پاکستان ہائی کمیشن ان کی جان و مال عزت و آبرو کو مکمل تحفظ فراہم کرے۔2۔ ہندوستان کشمیروں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق مختاری دے۔ تقریب میں گزشتہ دنوں ٹریفک حادثہ میں جا ں بحق ہوجانے والے رانا جاوید محمود اور ان کے اہل خانہ کے لئے دعائے مغفرت بھی کی گئی۔ قبل ازیں شہزاد بٹ کی تلاوت قرآن پاک سے سمپوزیم کا آغاز ہوا۔ انجینیئر محسن علوی نے حمد باری تعالیٰ اور احمد رضا ہاشمی نے نعت رسول مقبول پیش کی۔ نظامت کے فرائض مسرت خلیل نے انجام دیئے۔