حیدرآباد(ابو حمید) ریاست تلنگانہ میں 2ہندو سادھوؤں نے رکن اسمبلی کووزیربنوانے کا لالچ دیکر ان سے 50لاکھ روپے کی رقم اینٹھ لی۔ رکن اسمبلی کا تعلق حکمراں جماعت تلنگانہ راشٹریہ سمیتی سے ہے۔ رکن اسمبلی نے دونوں سادھوؤں کو پولیس کے حوالے کر دیا ہے جنہیں باقاعدہ گرفتار کر کے جعلسازی اور دھوکہ دہی کا مقدمہ قائم کیا گیا ہے۔ ابتدائی تفتیش کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ سادھوؤں نے مشورہ دیا تھا کہ اگر رکن اسمبلی اپنے گھر میں مذہبی رسم و رواج انجام دیں تو پھر وہ کسی بڑی پوزیشن پر بیٹھ سکتے ہیں اور ان میں وزیرمملکت کا عہدہ بھی شامل ہے۔ میڈیا کے مطابق2 قبائلی پنڈتوں نے جو سادھو کے بھیس میں لوگوں کو گمراہ کرتے تھے رکن اسمبلی سے کہا کہ گھر میں خصوصی پوجا کروانے سے وہ جلد ہی ریاست کے وزیرکے عہدے پر بیٹھ جائیں گے۔ میڈیا کے مطابق رکن اسمبلی کے رشتہ داروں نے ان سادھوؤں سے ان کی ملاقات کرائی تھی اور انہیں بتایا تھا کہ سادھوؤں کے آشیر واد سے ہی ان کے گھر میںبھی ایک بیٹے نے جنم لیا ہے۔ رکن اسمبلی رشتے داروں کی باتوں میں آگئے اور انہوں نے گھر میں پوجا پاٹ کرانے سے اتفاق کر لیا جس کے بعد انہوں نے اپنے آبائی شہر ورنگل میں اپنے گھر میں وسیع پیمانے پر مذہبی رسومات کی ادئیگی کا بندوبست کرنے کیلئے سادھوؤں کو 50لاکھ روپے دیدیئے کہ وہ سامان وغیرہ خرید سکیں اور پروگرام کا باقاعدہ انتظام کیا جا سکے حالانکہ ابتداء میں سادھوؤں نے رکن اسمبلی سے ایک لاکھ روپے مانگے تھے لیکن پھر بعد میں مختلف بہانے بنا کر اور اسے جال میں پھنسا کر 50لاکھ روپے اینٹھ لئے۔ جب رکن اسمبلی کواس بات کا احساس ہوا کہ اسے ٹھگ لیا گیا ہے تو اس نے سادھوؤں کیخلاف صوبیدار ی پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرا دی جس پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے دونوں سادھوؤں کو باقاعدہ گرفتار کر کے حوالات میں بند کر دیا اوردونوں سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ ادھر سادھوؤں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایسا کوئی جرم نہیں کیا بلکہ انہیں جھوٹے الزامات کے تحت پھنسایا جا رہا ہے۔ اس معاملے کی تفتیش کرنے والے پولیس افسر نے بتایاکہ واقعہ کی ہر پہلو سے تحقیقات کی جا رہی ہے۔جلدہی سچ سامنے آجائے گا۔