Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قرآن کریم ، ہر بیماری کیلئے نسخہ شفا

 قرآن پاک خود مریض کو پڑھنا چاہئے، جدید ریسرچ سے ثابت ہوا ہے کہ مریض پر سب سے زیادہ اثر خود اسکی اپنی آواز کا ہوتا ہے
 
ڈاکٹر محمد لئیق اللہ خان۔ جدہ
 
اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن پاک کی آیتوں میں ایسی عجیب و غریب زبان استعمال کی ہے جسے خلیے سمجھتے ہیں۔سورة انفال کی آیت نمبر 24میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
اے ایمان والو! اللہ اور اسکے رسول کی پکار پر لبیک کہو جبکہ رسول تمہیں اس چیز کی طرف بلائے جو تمہیں زندگی بخشنے والی ہے۔
 
اس آیت کریمہ میں یہ بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآنی آیات میں ہمارے لئے زندگی ودیعت کررکھی ہے چنانچہ اگر کسی بیمار یا سست خلیے پر اللہ تعالیٰ کا کلام پڑھا جائے تو وہ خلیہ تروتازہ ہوجاتا ہے، اس میں زندگی بحال ہوجاتی ہے اور امراض کی مدافعت کی قدرت بڑھ جاتی ہے۔ یہیں سے ہمیں یہ روشنی بھی ملتی ہے کہ مخصوص امراض پر مخصوص قرآنی آیات پڑھ کر پھونکنے سے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کی بدولت شفا ملتی ہے۔
 
یہ بات تردید کے ادنیٰ خوف کے بغیر پورے وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ قرآن پاک میں تمام امراض کے لئے شفا ہے۔ یہ امراض ذہنی ہوں یا جسمانی ہوں یا جادو ٹونے وغیرہ کا نتیجہ ہوں۔ شفا کیلئے ضروری ہے کہ مریض کا پختہ عقیدہ بھی یہی ہو کہ قرآنی آیات کے پھونکنے سے اسے مرض سے نجات مل جائیگی۔ وجہ یہ ہے کہ صحیح عقیدہ اگر صد فیصد نہیں تو 50فیصد علاج ضرور ہوگا۔اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کی ہر آیت میں مرض پر اثر انداز ہونے والی خفیہ زبان ودیعت کررکھی ہے جسے پڑھ کر پھونکنے سے مرض چلاجاتا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ہمیں شفا کا باعث بننے والی اس زبان کا علم نہیں جسے اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں سموئے ہوئے ہے۔ہمیں قرآنی آیت پڑھنے کے سلسلے میں محنت کرتے رہنا ہے۔ ہمیں یہ یقین صادق رکھنا ہے کہ قرآنی آیات پڑھ کر پھونکنے سے ہمیں شفاملے گی۔ 
 
 
مریض پر قرآن پڑھنے کا طریقہ کیا ہے؟
ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ قرآن پاک خود مریض کو پڑھنا چاہئے۔ جدید ترین ریسرچ سے ثابت ہوا ہے کہ مریض پر سب سے زیادہ اثر خود اسکی اپنی آواز کا ہوتا ہے۔ کسی بھی انسان کی آواز کے مقابلے میں خود مریض کی آواز بیمار خلیوں پر زیادہ اثر ڈالتی ہے۔ مریضوں کو ہمارا مشورہ یہی ہوگا کہ وہ اپنے مرض سے متعلقہ قرآنی آیتیں خود پڑھ کر اپنے اوپر پھونکیں۔ اسے علاج کے سلسلے میں خود کفایتی یا از خود علاج کا نام دے سکتے ہیں۔ بعض اوقات مریض بڑی مشکل میں ہوتا ہے ۔ وہ نہ تو مطلوبہ توجہ سے قرآن پڑھ پاتا ہے اور نہ ہی صحیح طریقے سے قرآنی آیات کی تلاوت کرسکتا ہے۔ ایسی حالت میں کسی جھاڑ پھونک کرنے والے سے مدد لی جاسکتی ہے۔ آیات شفا کی تلاوت کرنے والے کی توجہ کا محور مرض ہو ،وہ اس سوچ کیساتھ قرآنی آیات پڑھے گویا مریض آیات کریمہ کی برکت سے بالکل شفایاب ہوچکا ہے۔
 
ہمارا مشورہ ہے کہ قرآنی آیات اتنی اونچی آواز میں پڑھی جائیں کہ مریض پڑھنے والے کی تلاوت سن رہا ہو ۔ دوسرے الفاظ میں یوں کہہ لیجئے کہ تلاو ت اونچی آواز سے ہو زیر لب نہ ہو ۔ ریسرچ نے ثابت کیا ہے کہ مریض کے جسم کے خلیوں پر صوتی اثرات پڑتے ہیں۔ خصوصاکینسر کے مرض میں خلیے قرآنی آیات کی تلاوت کا اثر بہت زیادہ قبول کرتے ہیں۔ 
 
 امراض پر قرآن پڑھنے کاپسندیدہ وقت؟
قرآن پاک کے ذریعے امراض کے علاج کا کوئی خاص وقت مقرر نہیں۔ سارے اوقات مناسب ہیں۔ مریض قیام و جلوس کی حالت کے علاوہ لیٹے ہوئے بھی قرآنی آیتوں کی تلاوت کرسکتا ہے۔ بہتر ہوگا کہ مریض صبح اور شام از خود قرآنی آیات پڑھ کر پھونکنے کا اہتمام کرے۔ صبح بیدار ہونے کے بعد اور رات کے وقت سونے سے قبل یہ کام کرے۔ اپنے مرض کیلئے موزوں آیتو ںکی تلاوت 7بار کیا کرے۔ 7کا عدد بیحد اہم ہے۔ نبی کریم آیات شفاکی تلاوت اور دعائیہ آیتیں 7،7بار پڑھا کرتے تھے۔ 
 
 قرآن سن کر علاج کیا جائے؟
مریض کو روزانہ کئی گھنٹے قرآن کریم کی تلاو ت سننی چاہئے۔ ایسا کرنے سے علاج مکمل ہوگا۔ جب بھی وقت اجازت دے قرآن کی تلاوت سن لینی چاہئے۔ مریض کو قرآن پاک کی ان آیتوں میں غوروفکر کرنا چاہئے جنہیں وہ سن رہا ہو کیونکہ قرآن میں تدبر و تفکر اور اسکے معانی کو سمجھنے کی کوشش کرنا بھی ایک طرح کا علاج ہے۔علاج بالقرآن کو فعال بنانے کاایک طریقہ یہ ہے کہ مریض سوتے ہوئے تجوید کے ساتھ قرآن کی تلاوت سننے کا اہتمام کرے۔مریضوں بلکہ صحت مند انسانوں کو بھی یہ بات معلوم ہونی چاہئے کہ نیند کے عالم میں بھی انسانی دماغ کام کرتا رہتا ہے۔ دماغ قرآن پاک کی آواز سے متاثر ہوتا ہے۔
 
مکمل مضمون روشنی میں ملاحظہ کریں
 

شیئر: