جی ہاں! #سعودی_عرب_اونٹوں_اور_ خیموں_کی_سرزمین ہے
#سعودی_عرب_اونٹوں_اور_خیموں_کی_سرزمین ہے، جی ہاں ہمیں اپنے ماضی پر فخر وناز ہے کیونکہ یہی دو چیزیں عربوں کی نمایاں علامتیں ہیں۔ ٹویٹر پر عالمی ٹرینڈ بننے والے ہیش ٹیگ کا یہی مضمون ہے اور ہزاروں ٹویٹروں کا یہی خلاصہ ہے۔
قصہ یہ ہے کہ ایک لبنانی صحافی نے حالیہ بے بنیاد دعوؤں کی بنیاد پر لبنان کے ایک مقامی اخبار میں مضمون لکھا جس میں سعودی عرب کی بزعم خود برائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اونٹ اور خیموں کی سرزمین ہے جہاں تہذیب وتمدن ناپید ہے۔ اس کے جواب میں سعودی صارفین نے ٹویٹر پر ہیش ٹیگ جاری کیا#سعودی_عرب_اونٹوں_اور_خیموں_کی_سرزمین ہے ، اس پر شرمانے یا معذرت خواہانہ رویہ اپنانے کی ضرورت نہیں۔
شہزادہ عبد الرحمن بن مساعد نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا: ہمیں اپنے ماضی پر فخر ہے، ہم تاریخ میں یکمشت اور وقتی طور پر ظہور پذیر ہونے والی قوم نہیں۔ ہماری قدیم تاریخ ہے۔ اونٹ اور خیموں والی قابل فخر تاریخ ہے۔ ہماری مذمت کرنے والے اونٹ اور خیموں کا حوالہ دے کر ہماری تعریف کردی۔
ڈاکٹر عبد اللہ بن سعد نے ٹویٹ کیا: سعودی عرب کو برا بھلاکہنے والے ترقی یافتہ اقوام میں سے شامل نہیں۔ ہمیں کینیڈا، یورپ، جاپان یا کوریا کے باشندوں نے گالیاں نہیں دیں بلکہ وہاں سے ہرزہ سرائی کی گئی جو فارس کے غلام ہیں۔
یوسف المحیمید نے ٹویٹ کیا: جی ہاں!#سعودی_عرب_اونٹوں_اور_خیموں_کی_سرزمین ہے مگر آج وہ جی 20میں شامل ہے۔ وہی اونٹوں اور خیموں کی سرزمین آج دنیا کی مضبوط اور مستحکم ترین معیشت میں سے ایک ہے۔
علی العراقی نے ٹویٹ کیا: دیگر ممالک نے اپنی تہذیب وثقافت کو ترک کرکے استعماری قوتوں کی قبا اوڑھ لیں مگر سعودی عرب نے اپنی شناخت برقرار رکھی۔
معروف تجزیہ نگار سلمان الدوسری نے لکھا:#سعودی_عرب_اونٹوں_اور_خیموں_کی_سرزمین ہے اور آج اسے اپنی سرزمین پر پورا اختیار حاصل ہے، وہ کسی ایران نواز تنظیم کے رحم وکرم پر نہیں۔