Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقتدار کا حصول نہیں بدعنوانی کی بیخ کنی

26نومبر 2017اتوار کو سعودی اخبار ”مکہ“ میں شائع ہونے والے کالم کا ترجمہ نذر قارئین ہے۔
اقتدار کا حصول نہیں بدعنوانی کی بیخ کنی
فواز عزیز۔ مکہ
ولی عہد محمد بن سلمان نے اس سوال پر کہ ”ریاض کے رٹز ہوٹل میں کیا ہورہا ہے؟“ کے جواب میں امریکہ کے مشہور صحافی تھامس کو دو ٹوک جواب دیکر حیرت زدہ کردیا۔
شہزادہ محمد بن سلمان سے کہا گیا کہ انسداد بدعنوانی مہم دراصل اقتدار پرگرفت مضبوط کرنے کی غرض سے چلائی جارہی ہے۔ انہوں نے اسکے جواب میں کہا کہ یہ مضحکہ خیزبات ہے۔ رٹز ہوٹل میں محصور اہم شخصیتیں نہ صرف یہ کہ نئی قیادت کے ہاتھوں پر بیعت کئے ہوئے ہیں بلکہ اصلاحات کی تائید و حمایت میں بیان بھی دیئے ہوئے ہیں۔ حکمراں شاہی خاندان کے بیشتر افراد ہمارے ساتھ ہیں۔ محمد بن سلمان نے یہ بھی کہا کہ بدعنوانی کا سلسلہ 8ویں عشرے سے چل رہا ہے۔ اب تک جاری ہے۔اب اسکے خلاف بھرپور مہم شروع ہوئی ہے۔
محمد بن سلمان نے نہ صرف یہ کہ اس بات کا اعتراف کیا کہ سعودی عرب میں بدعنوانی کا مسئلہ درپیش ہے، انہوں نے بدعنوانی کے خلاف چلائی جانے والی سابقہ ریاستی مہم کی ناکامی کے اسباب کا بھی جائزہ لیا۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ جب بھی انسداد بدعنوانی کی مہم شروع ہوئی آغاز نچلے طبقے سے کیا گیا پھر اوپر کے بدعنوانوں کا رخ کیاگیا۔ انہوں نے بدعنوانی کے انسداد کا آغاز نچلے طبقے سے نہیں بلکہ اوپر کے طبقے سے کیا۔ اسی طرح بدعنوانی پراحتساب اندھا دھند طریقے سے نہیں کیا گیا بلکہ 2سال تک بدعنوانوں کی بابت جملہ تفصیلات گہرائی اور گیرائی کے ساتھ جمع کرکے کیا گیا۔ محمد بن سلمان نے اسی کے ساتھ انتہائی شجاعت کے ساتھ اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ ایک فیصد زیر حراست افراد نے خود کو بری الذمہ ثابت کیا تو انہیں رہا کردیا گیا جبکہ 95فیصد بدعنوانی کی فائلیں دیکھ کر ڈھیر ہوگئے اورا نہوں نے نقدی یا اپنی کمپنیوں کے حصص وزارت خزانہ کے حوالے کرنے کی پیشکش کردی۔ 4فیصد نے کہا کہ بدعنوانی سے انکا کوئی لینا دینا نہیں اوروہ عدالت میں دعوﺅں کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے بدعنوانی اور ریاستی خزانے میں غبن کے الزامات پر گرفتاریوں پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ دوٹوک زبان میں معاشرے کے تمام طبقوں کو پیغام بھی دیدیا کہ جو شخص بھی بدعنوانی کریگا وہ اپنے کئے کے خمیازے سے بچ نہیں سکے گا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: