اتوار 3دسمبر کو سعودی عرب سے شائع ہونےو الے اخبار” عکاظ “ میں پیش کئے جانیوالے کالم کا ترجمہ پیش قارئین ہے۔
ٹریفک خلاف ورزی
خالد السلیمان۔ عکاظ
محکمہ ٹریفک کے اہلکاروں نے معذوروں کیلئے مخصوص پارکنگ میں گاڑی کھڑی کرنے والو ں کے خلاف فیصلہ کن مہم شروع کردی۔ اس پر وہ پورے معاشرے کی جانب سے شکریہ کے حقدار ہیں۔ ٹریفک اہلکار معذوروں کی پارکنگ میں کھڑی ہوئی گاڑی اٹھا کر لیجاتے ہیں۔میں گزشتہ کئی برسوں سے محکمہ ٹریفک کے عہدیداروں کو اسکی ترغیب دیتا رہا ہوں تاکہ ڈرائیور حضرات معذوروں کیلئے مخصوص پارکنگ میں اپنی گاڑی کھڑی کرنے سے قبل کئی بار سوچیں۔ جرمانوں سے کہیں زیادہ موثر عمل یہی ہے کہ اس قسم کی پارکنگ پر گاڑی اٹھا لی جائے اور خلاف ورزی کرنے والے کو گاڑی حاصل کرنے کیلئے محکمہ ٹریفک کے چکر لگانے پڑیں۔
2برس قبل ٹویٹر پر ٹریفک خلاف ورزی کرنے والوں کے حوالے سے میں نے ایک مہم شروع کی تھی جسے اس وقت کے محکمہ ٹریفک کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل عبدالرحمان المقبل نے پسند کیا تھا۔ مقامی شہریوں نے خلاف ورزیوں کے اندراج میں رضاکارانہ طور پر حصہ لیا تھا۔ مسئلہ ہمارے یہاں یہ ہے کہ ہمارے بیشتر ابلاغی وسائل کوئی بھی کام انتہائی جوش و خروش سے شروع کرتے ہیں اور پھر ٹھنڈے پڑ جاتے ہیں، اسی وجہ سے موثر حل یہی ہے کہ ٹریفک اہلکار معذروں کیلئے مخصوص پارکنگ میں کھڑی گاڑی کو اٹھا کر لیجائیں۔
بعض لوگوں کی نظر میں مذکورہ خلاف ورزی پر مذکورہ سزا ٹریفک قانون پر عمل درآمد کی روح کے منافی ہوگی۔ وہ کہہ سکتے ہیں کہ کیا یہ بہتر نہیں کہ ٹریفک اہلکار خلاف ورزی ریکارڈ کرکے جرمانے پر اکتفا کرلیںمگر مجھے اس سوچ سے اتفاق نہیں کیونکہ معذوروں کی پارکنگ پر ہاتھ صاف کرنے والے تمام قاعدے ضابطے اور اخلاقیات پس پشت ڈال چکے ہیں۔ انہیں راہ راست پر لانے کیلئے یہ جھٹکا دینا ضروری ہے۔
ہم نے ٹریفک آگہی کے حوالے سے کئی عشرے یونہی گزاردیئے۔ ہم کہتے رہے کہ ٹریفک قوانین کاا حترام کیا جائے۔ ٹریفک ضوابط کی پابندی میں ہی ہم سب کی سلامتی مضمر ہے۔ ہم نے خلاف ورزی کرنے والوں کے ذہن، دماغ اور جذبات کو للکارا مگر تمام صدائیں صدا بصحرا ثابت ہوئیں۔ اب مجھے یقین ہوگیا ہے کہ معاملہ آگہی کا نہیں بلکہ جیب ڈھیلی کرنے والے جرمانے او رمحکمہ ٹریفک کے چکر لگانے پر مجبور کرنے کا ہے۔ اسی سے عقل آئیگی۔