علی صالح کی موت ..... اخباری اداریہ
علی صالح کی موت بحران کا آخری منظر نامہ نہیں۔ عکاظ
اسمیں کوئی شک نہیں کہ سابق یمنی صدر علی صالح کا قتل یمنی بحران کا آخری منظر نامہ نہیں ہوگا۔ اس سے زیادہ یقینی امر یہ ہے کہ انکا خونریز خاتمہ حوثی باغیوں کےلئے نیک فال ثابت نہیں ہوگا۔ حوثی اپنے سابق حلیف پر فتح یابی کے نشے سے چور ہیں۔ وہ اس وہم میں مبتلا ہوسکتے ہیں کہ اب انکا کوئی حریف نہیں رہا۔ یمنی بحران کی پیچیدگیاں اور برسر پیکار فریقو ںکے عزائم ظاہر کرتے ہیں کہ بحران جلد ختم ہونے والا نہیں۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ یمن کے منظر نامے سے درد ناک انداز میں علی صالح کا خاتمہ تمام متعلقہ فریقوں کو عسکری حل ا ختیار کرنے کی ترغیب دیگا۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ یمنی بحران بڑے پیمانے پر مسلح معرکوں کے دہانے پر کھڑا ہوچکا ہے۔ آئندہ تشدد کے واقعات زیادہ ہونگے۔
غالباً علی صالح کے قتل کی واحد آخری خوبی صرف اتنی ہے کہ حوثیوںکے ساتھ اتحاد کے خطرات کا ادراک عام ہوگیا ہے۔ ہرکس و ناکس کو پتہ چل چکا ہے کہ حوثی ایران کی حمایت سے خطے کے امن و امان کو تہہ و بالا کرنے کے درپے ہیں۔ علی صالح کی جانب سے حوثیوں کے ساتھ اتحاد ختم کرنے کے فیصلے، ان سے نمٹنے کی بابت واضح موقف اور یمنیوں کو خونریز حوثیوں کے خلاف تحریک بیداری کی اپیل اسکا واضح ثبوت ہے۔ حوثیوں کو اگر موقع ملا تو وہ یمن کو پسماندگی اور تاریکی کے دور میں واپس لیجائیں گے۔ اس ضمن میں سعودی عرب نے یمن کو ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا کے دلدل سے نکالنے اور یمنی عوام کو اپنا فیصلہ خود کرنے کی تحریک دی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭