8 دسمبر کو پاکستان میں ” یوم القدس “ منایا جائے گا ،پاکستان علماءکونسل، عرب وزراءخارجہ کا ہنگامی اجلاس ہفتے کو ہو گا، القدس سرخ نشان ہے، اردگان،مذہبی کشمکش شروع ہو سکتی ہے، شاہ مراکش
جدہ..... مسلم ممالک ، اداروں ، تنظیموں ، اہم شخصیتوں اور سعودی عرب میں مقیم پاک و ہند کے باشندوں نے امریکی سفارتخانہ القدس منتقل کرنے کے امریکی صدر کے فیصلے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ امت مسلمہ کا مشترکہ ردعمل یہ ہے کہ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے القدس منتقل کرنے سے عالمی امن تباہ ہو جائیگا۔ دنیا کی سب سے بڑی طاقت پر امن وانصاف کے ثالث کی حیثیت سے اعتبار اٹھ جائیگا۔ عرب لیگ نے اعلان کیا ہے کہ صدر ٹرمپ کے اعلان سے پیدا ہونے والی تبدیلیوں پر عرب حکمت عملی ترتیب دینے کیلئے عرب وزرائے خارجہ ہفتے کو قاہرہ میں ہنگامی اجلاس کریں گے۔ امریکی موقف سے القدس کی قانونی اور تاریخی پوزیشن کو پہنچنے والے نقصانات کے تدارک کیلئے عرب اقدامات کا جائزہ لیا جائیگا۔ مراکش کے فرمانروا اور القدس کمیٹی کے سربراہ شاہ محمد السادس نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے کہا ہے کہ وہ امریکی حکومت کو القدس سے متعلق کسی بھی اقدام سے روکنے کی کوشش کریں۔ امریکہ کے اس اقدام سے خطے کے امن و سلامتی کا مستقبل خطرات سے دوچار ہو جائیگا۔ انہو ںنے توجہ دلائی کہ القدس کی تاریخی و قانونی پوزیشن کو زک پہنچانے پر مذہبی او رعقائدی کشمکشوں کا لامتناہی سلسلہ شروع ہو گا۔ انہو ںنے کہا کہ القدس کا مسئلہ امت مسلمہ کا انتہائی اہم مسئلہ ہے۔ القدس میں مسلمانو ںکا قبلہ اول مسجد اقصیٰ واقع ہے۔ یہ تمام امن پسند طاقتوں کا بھی منصفانہ مسئلہ ہے۔ فلسطینی کابینہ نے کہا کہ اس سے خطے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کا امن و امان متاثر ہو گا۔اردن نے کہاکہ مسلم ممالک میں غیظ و غضب کا آتش فشاں بھڑک اٹھے گا۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ القدس سرخ نشان ہے۔ یہ تعلقات منقطع کرنے کا باعث بنے گا۔ الازہر نے کہا کہ یہ عالمی سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔ او آئی سی نے کہا کہ القدس کے خلا ف معاندانہ کوئی بھی کارروائی ناقابل برداشت ہے۔ پاکستان علماءکونسل کے سربراہ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ یہ فیصلہ عالمی امن تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ پاکستان علماءکونسل نے اعلامیہ جاری کر کے عالمی برادری اور مسلم ممالک سے اپیل کی کہ وہ امریکی صدر کو امریکی سفارت خانہ القدس منتقل کرنے سے روکیں ۔ امریکی صدر کا سفارت خانہ منتقل کرنے کا اعلان عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ انہو ںنے کہا کہ 8 دسمبر کو ملک بھر میں ”یوم القدس “ منایا جائے گا ، پاکستانی قوم فلسطینی قوم کے ساتھ ہے۔سعودی عرب میں مقیم پاک و ہند کی مختلف شخصیات نے امریکی صدر ٹرمپ کے اعلان کو مایوس کن قرار دیا۔دارالسلام کے سربراہ مولانا عبدالمالک مجاہد نے کہا کہ یہ فیصلہ عدل و انصاف کے منافی ہے۔ مسلم امہ کو اس حوالے سے بصیرت و فراست سے کام لے کر وسیع البنیاد حکمت عملی اپنانی چاہئے۔ مولانا مختار عثمانی نے کہا کہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے پہلے ہی خبردار کر دیا تھا کہ اس قسم کے فیصلے سے پوری مسلم دنیا کے مسلمان مشتعل ہوں گے۔ یہ فیصلہ امن مذاکرات کو سبوتاژ کردے گا۔ مولانا حفظ الرحمان سیوہاروی اکیڈمی کے بانی سربراہ بہجت نجمی نے کہا کہ کاش یہ فیصلہ امت مسلمہ کے اتحاد کا نقطہ آغاز بن جائے۔ مسلم اقوام و ممالک، شخصیات اور تنظیمیں باہمی اختلافات اور رنجشیں بھلا کر اسلام اور امت کے لئے جامع پروگرام ترتیب دیں۔ مشرقی ریجن میں مقیم پاکستانی عالم مولانا محمد منیر قمر اور جدہ میں سکونت پذیر قاری ڈاکٹر عبدالباسط او ر مولانا حبیب الرحمان نے مذکورہ خیالات سے اتفاق رائے کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں قرآنی ہدایت کے مطابق صبر و تحمل اور خدا ترسی سے کام لینا ہو گا۔