القدس سے متعلق امریکی فیصلے کیخلاف سعودی اخبارات میں شائع ہونیوالے اداریئے کا اردو ترجمہ
القدس اسلامی عرب شہر
فلسطین پر ناجائز قبضے پر 7عشرے گزر چکے ہیں۔ اب بھی قبلہ اول مسجد اقصیٰ کا زخم پوری امت مسلمہ کو لہو لہان کئے ہوئے ہے۔زمین پر ناجائز قبضہ کیا گیا۔ القدس کے ہزاروں شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔عورتیں بیوہ ہوئیں، بچے یتیم ہوئے، ارض فلسطین اور اس کے دارالحکومت القدس پراہل فلسطین کا حق کل بھی تھا آج بھی ہے۔ ناجائز قبضے اور سقوط پر طویل مدت گزرجانے سے فلسطینیوں کا حق ختم نہیں ہوا اور نہ ہوگا۔ قابض طاقت جبرو قہر کتنا بھی کیوں نہ کرلے،القدس مسلمانوں کا قبلہ اول اور خاتم الانبیا ء والمرسلین کا مرکز’’ اسراء‘‘ کل بھی تھا، آج بھی ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔ القدس کی روحانی اور تاریخی اہمیت ہرمسلمان کے دل کا انمول اثاثہ ہے۔ عرب اسرائیل کشمکش نے القدس کو سنگ بنیاد کی حیثیت حاصل ہے۔
القدس سے متعلق سعودی عرب کا موقف وہی ہے جو پوری مسلم دنیا کا ہے۔ القدس پر اسرائیل کا قبضہ غاصبانہ ہے یہی مملکت کا موقف ہے، اس سے سرمو انحراف ہوا ہے اور نہ ہوگا۔ سعودی عرب نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے اعلان پر مذمت کا بیان جاری کیا۔ افسوسناک بتایا۔ سعودی ایوان شاہی نے امریکی اعلان کو القدس پر فلسطینیوں کے مسلمہ تاریخی حقوق کے خلاف اسرائیل کے ساتھ کھلی جانبداری سے تعبیر کیا۔
اس پیش منظر کے تناظر میں القدس سمیت تمام مقبوضہ علاقوں پر فلسطینیوں کے مسلمہ حقوق پر کسی بھی طرح کی کوئی بھی ضرب ہمارے لئے ناقابل قبول ہوگی۔ غاصب طاقت کچھ بھی کرلے وہ نئے زمینی حقائق ہم پر نہیں تھوپ سکتی۔ان دنوںجو کچھ ہورہا ہے وہ بنیادی طور پر امن مساعی کو سبوتاژ کرنے والا عمل ہے۔ تاریخی اور حقیقی سچائی یہ ہے کہ جب تک فلسطینی عوام کو القدس سمیت تمام مقبوضہ علاقوں میں اپنے حقوق نہیں ملیں گے اور مسئلہ فلسطین کا مبنی بر انصاف حل نہیں ہوگا تب تک ہمارا خطہ ہی نہیں پوری دنیا امن و استحکام کی نعمت سے فیضیاب نہیں ہوسکتی۔
*******