پاکستان کا نام ابھی گرے لسٹ میں شامل نہیں،دفتر خارجہ
اسلام آباد... ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ پاکستان کا نام ابھی تک گرے لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا۔ پاکستان اور روس کسی بھی ملک کے خلاف پابندیوں کی مذمت کریں گے۔ چین نے بلوچ علیحدگی پسندوں سے مذاکرات کی خبروں کو مسترد کیا ہے۔ پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفترخارجہ نے پاکستان کو دہشت گردوں کی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست (گرے لسٹ) میں شامل کرنے کی افواہوں کی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے حتمی اجلا س کے بعد فیصلہ سامنے آئے گا۔ ترجمان نے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ نے ایف اے ٹی ایف کو پاکستان کو گرے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کی درخواست کی تھی پاکستان نے بیشتر تحفظات کے حوالے سے پہلے ہی اقدامات کئے ہیں۔ ایک ایکشن پلان پر عملدرآمد شروع کر رکھا ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان کو ابھی تک ایف اے ٹی ایف اور انٹرنیشنل کوآپریشن ریویو گروپ کی رپورٹس کا انتظار ہے۔ اس سے قبل وزیر خارخہ خواجہ آصف نے دعویٰ کیا تھا کہ پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان پر دہشت گردی کا لیبل لگانے کی امریکی کوشش ناکا م ہوگئی ۔ واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل کرانے کی قرارداد پر اتفاق نہیں ہوسکا ۔معاملہ 3 ماہ کے لئے موخرکردیا گیا۔امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار نے پاکستان کے خلاف قرارداد موخر کرنے سے متعلق اطلاعات کی تصدیق سے گریز کیا تھا۔ا مریکی حکام کے مطابق ٹاسک فورس کی کارروائی خفیہ رکھی جاتی ہے۔ حتمی اعلان تک کچھ کہنا ممکن نہیں۔فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امر یکہ، برطانیہ، چین، ہند اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لئے اقدامات کرنا ہیں۔عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی۔ ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ 2012 ء سے 2015 ء تک پاکستان ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل تھا۔