Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملک سے پیسہ باہر جانے سے روکنا ہوگا،سپریم کورٹ

اسلام آباد ... سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ حکومت سورہی ہے۔ پیسہ باہر لے جانے سے روکنے کے لئے کچھ تو کرتی ایک آرڈیننس ہی لے آتی۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں بیرون ملک پاکستانیوں کے بینک اکاونٹس سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پانا مہ اور پیرا ڈائزلیکس میں شامل پاکستانیوں کا ابھی تک کچھ پتہ نہیں۔ممبر ریونیو ایف بی آر نے عدالت کو بتایا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو اثاثے ظاہرکرنے کےلئے ایمنسٹی اسکیم مارچ کے اختتام تک متعارف کرائی جائےگی جس کا فارمیٹ تیارہے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ قانون میں خامیوں کے باعث کسی نے اثاثے ظاہر کرنے کی زحمت ہی نہیں کی۔ ہمیں لیکس سے پتہ لگتا ہے کہ لوگوں کی کتنی پراپرٹیز باہر ہیں۔ اگر اس میں قانونی اقدامات اٹھانے ہیں توکام شروع ہونا چاہیے۔سیکرٹری فنانس نے عدالت میں کہا کہ کیس کے دو حصے ہیں۔ایک باہر سے پیسہ لانے کا، ایک باہر جانے سے روکنے کا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کوکچھ نہ کچھ قدم اٹھانا چاہیے تھا تاکہ پیسہ باہرجانے کا سلسلہ بند ہو۔ پاکستان کی تباہی ایسے ہوتی ہے کہ لوگ پیسہ اڑا کرباہرلے گئے۔جسٹس ثاقب نثار نے چیئرمین ایف بی آر سے استفسار کیا کہ آپ ان لوگوں کونہیں پکڑسکے جن کے نام پانامہ اوردیگر لیکس میں آئے۔چیئرمین ایف بی آر نے جواب دیا کہ اشتہارات دیئے لیکن کوئی انفارمیشن نہیں آئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھنا ہے کہ پاکستان سے باہر پیسہ لے جانا بند کرسکتے ہیں یا نہیں۔ دو باتوں پر فوکس کیا ہے۔ کمیٹی نے تو کچھ نہیں کرنا، کمیٹی کی پیش کردہ رپورٹ میں کچھ خاص نہیں ۔ اس معاملے کو روزانہ کی بنیاد پر سنیں گے۔
مزید پڑھیں:2030تک پاکستان معاشی طاقت ہوگا،سرتاج عزیز
 

شیئر: