Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خواتین سیاستدانوں کو ہراسانی کا سامنا ہے،ریحام

  لندن ... تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان نے مستقبل میں کسی سیاسی جماعت میں شمولیت کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات ہوئے تو میری کتاب انتخابی نتائج پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔ یہ کتاب میری زندگی، میرے تجربات، مختلف براعظموں اور مختلف ثقافتوں کے سفر سے متعلق ہے۔ میری شادیاں میری زندگی کا حصہ ہیں۔ ان کا تذکرہ کتاب میں شامل ہے۔ یہ کتاب سچی باتوں سے عبارت ہے۔ریڈیو جرمنی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ کتاب کے اجرا کی تاریخ کو عام انتخابات کو سوچ کر طے نہیں کیا گیا۔ مجھے اپنی تکلیف دہ یادداشتوں کو کاغذ پر اتارنے میں وقت لگا ہے۔ یہ ایسا ہی تھا، جیسا اپنے زخم کھروچنا ۔انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں پاکستان کے عوام، پالیسی ساز اور غیرملکی سرمایہ کار میرے تجربات سے سیکھ سکتے ہیں۔ اگر اس سال انتخابات ہوتے ہیں تو میرے خیال میں یہ کتاب لوگوں کو پاکستان کو بہتر انداز سے جا ننے میں مددگار ثابت ہو گی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین سیاست دانوں کو شدید ہراساں کئے جانے کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ ایسا ان کی اپنی جماعتوں میں بھی ہوتا ہے اور مخالفین کی جانب سے بھی۔ پارٹی پوزیشنز اسی کے عوض دی جاتی ہیں۔ بہت سی خواتین جو ایسی درخواستیں رد کرتی ہیں۔ اپنے کریئر تک کو خیرباد کہنے پر مجبور ہو گئیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایسے واقعات کے سدباب کے لئے آزاد کمیشن قائم ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پارٹی عہدوں کا انتخاب میرٹ پر ہونا چاہیے۔ جیسا کہ برطانیہ میں کسی سیاسی عہدے کے لئے سنجیدہ اور طویل عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔ سیاسی عہدوں پر تقرر پارٹی صدر یا کوئی بااثر شخص نہیں کرتا۔ ریحام نے کہا کہ پاکستانی سیاسی جماعتوں میں انتخاب کا عمل صرف دکھاوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کبھی پی ٹی آئی کی سیاست میں حصہ نہیں لیا۔ محض انہی سرگرمیوں کا حصہ تھی جس کا مجھے کہا گیا تھا۔ بالکل ویسے ہی جیسے دنیا بھر میں سیاست دانوں کی بیویوں سے کہا جاتا ہے۔ اگر سابق برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی اہلیہ اپنے شوہر کی انتخابی مہم میں شامل ہو کر گھر گھر کا دروازہ کھٹکھٹا سکتی ہے تو ریحام خان پر تنقید کیوں۔ وہی کچھ کیا، جس کا مجھے کہا گیا۔کبھی اپنے لئے کسی سیاسی تقریب کا خود انعقاد نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میرا گھر ہے اور میں اس سے زیادہ دیر دور نہیں رہ سکتی۔ایک اور سوال پرا نہوں نے کہا سیاست اپنے طور پر کر رہی ہوں۔ ابھی یہ نہیں سوچا کہ میں کسی سیاسی جماعت کا حصہ بنوں گی یا نہیں۔ پارلیمان کی نشست حاصل کرنے کی سیاست میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ جب محسوس کیا کہ کسی طرح سے میری شمولیت پاکستان میں عوام کی زندگیوں میں تبدیلی کا باعث ہو سکتی ہے تو کسی سیاسی جماعت میں شمولیت کا سوچ سکتی ہوں۔
مزید پڑھیں:عمران خان نے بڑے ڈاکو سے ہاتھ ملا لیا،عائشہ گلالئی

شیئر: