پاکستان کی اقتصادی مشکلات بڑھ رہی ہیں؟
کراچی (صلاح الدین حیدر) ایک نئی رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سمیت دیگربین الاقوامی اداروں نے پاکستان کے بارے میں شدید شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ایک نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ اگر جلد از جلد اقدام نہیں اٹھائے گئے تو پاکستان اقتصادی بدحالی کا شکار ہوجائے گا۔ اعداد وشمار کے ذرائع میں یہ ثابت کیا گیاکہ حکومت پاکستان اپنے عوام کو دھوکے میں رکھنے کی ناکام کوشش کررہی ہے۔ آئی ایم ایف جو سو سے زیادہ ممالک کی معیشت پر گہری نظر رکھتی ہے نے انتباہ کیا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر خطرناک حد تک گرچکے۔ شبہ ہے کہ بہت جلد پاکستان اپنے بیرونی قرضے واپس کرنے سے معذرت کرےگا،اگر ایسا ہوا تو اس کی معیشت کو سخت دھچکا لگے گا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر اس وقت 12بلین ڈالر سے بھی کم ہو چکے۔برآمدات میں کافی حد تک کمی ہوئی ہے۔خودملازمت پیشہ بیرون ملک پاکستانی پیسے ملک بھیجنے میں مشکلات محسوس کر رہے ہیں۔ درآمدات بہت زیادہ ہوگئی جس سے رقوم کی ادائیگی میں توازن پر بہت دبا? ہے۔ پاکستانی روپے کی قیمت امریکی ڈالر کے مقابلے میں کافی حد تک گر چکی ہے۔ اسٹیٹ بینک مصنوعی ذریعے سے سنبھالا دینے کی کوشش کررہاہے ایک بات جو ٹی وی تبصرہ نگار نے 2 دن پہلے نشریات کے دوران بتائی کہ وزیر خزانہ اسحق ڈار ہمیشہ کابینہ میں جھوٹ بولتے رہے کہ معیشت بلندی کی طرف گامزن ہے۔کابینہ کے کئی وزرائ نے ان کی بات ماننے سے انکار کردیا لےکن وہ اپنی بات پر اڑے رہے۔بات جب زیادہ بڑھی تو انہوں نے ےہ کہہ کر جان چھڑائی کہ سب سیاست کے کھیل ہیں۔ سیاسی حکومتوں کو ایسا کرنا پڑتاہے کیا وہ سب قوم کے ساتھ بھونڈا مذاق نہیں تھا۔ عوام کو اندھیرے میں رکھنے سے بہتر ہے کہ انہیں حقیقت سے آگاہ کیا جائے تاکہ وہ کسی بھی انجانے خطرے سے نمٹنے کےلئے کمر بستہ رہےں۔حفظ ماتقدم کے طور پر کئی ایک اقدامات پیشگی کئے جاسکتے ہیں، جس سے مشکل حالت کا قومی جذبے اور اجتماعی طور پر مقابلہ کیا جائے۔ اس تیز ی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کا نوٹس سپریم کورٹ نے بھی لیا۔ نتےجتاً حکومت نے ایک تازہ ترین اعلان کے تحت انفرادی پروجیکٹ ، سیاسی رشوت اور کئی دوسرے منصوبے، 450کے لگ بھگ ترقیاتی بجٹ سے نکلنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ماہرین خزانہ اور وزرائ داخلہ جو کہ داخلی امور کے علاوہ باقی سب کچھ کرتے ہیں، نے بھی دعویٰ کر دیا کہ ملک اب ٹیک آف اسٹیج پر ہےاور ترقی کی منزل طے کرنے کی پوزیشن میں آگیا۔ مذاق نہیں تو اور کیا ہے؟ عدالتیں اس بات پر مصر ہیں کہ پارلیمنٹرینز کو ترقیاتی پروگرام کروانے کےلئے خطیر رقم دینا سوائے رشوت اور کچھ نہیں۔ ترقیاتی پروگرام تو ہوتے نہیں، قومی خزانے کا پیسہ لوٹ مار کی نظر ہوجاتاہے۔ مگر پارلیمنٹ اپنے حقوق غضب کروانے کے لئے تیار نہیں پارلیمنٹ میں ممبران نے شور مچادیا کہ ترقیاتی فنڈ ان کے علاقوں میں جہاں سے وہ انتخابات جیتتے ہیں۔ ترقیاتی کام کروانا ان کے فرائض میں شامل ہیں، انہیں اس سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔