امریکہ کی حدود میں مسلح ملیشیا ہوتی تو کیا کرتا؟، محمد بن سلمان
واشنگٹن: ولی عہد ووزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ ایران نے یمن کے بعض شہروں پر قبضہ کر رکھاتھا ۔ اس کی لے پالک ملیشیاہمارے حدود کے قریب عسکری کارروائیوں میں مصروف تھی۔ انہوں نے ہماری شہری آبادی کو میزائل نشانہ بھی بنایا۔ میں نہیں سمجھتا کہ اگر امریکہ اپنی حدود کے قریب مسلح ملیشیا کی موجودگی برداشت کرسکتا ہے۔ وہ ملیشیا واشنگٹن یا نیویارک یا لاس انجلس کو میزائل نشانہ بنائے تو کیا امریکہ خاموش رہے گا۔
سی بی ایس نیوز چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یمن میں حوثی باغیوں کی کارروائیوں پر افسوس ہوتا ہے۔ وہ اپنے ہم وطنوں کو نشانہ بنانے کے علاوہ متاثرین سے امدادی قافلے روکتے ہیں۔ایران ، یمن میں انتہائی منفی کردار ادا کر رہا ہے۔ علاوہ ازیں اس نے مطلوب دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے اور انہیں حوالے کرنے سے انکاری ہے۔ ایران ، سعودی عرب کا ہمسر نہیں ہوسکتا۔ اس کی فوج اسلامی ممالک کے ٹاپ5افواج میں شمار نہیں ہوتی۔ان کی معیشت کا بھی ہماری معیشت سے کوئی تقابل نہیں۔
خامنہ ای مشرق وسطی کا ہٹلر ہے۔ وہ ہٹلر کے نقش قدم پر چل کر اپنی ریاست کو وسعت دینے کا خواہش مند ہے۔ہم ایٹم بم کے حصول کی دوڑ میں شامل نہیں لیکن اگر ایران نے ایٹم بم حاصل کرلیا تو ہم بھی اسے حاصل کرلیں گے۔