Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپریم کورٹ نے طلاق ثلاثہ پر حکومت سے جواب طلب کرلیا

    نئی دہلی- - - - سپریم کورٹ نے تعدد ازدواج اور حلالہ کیخلاف دائر مفاد عامہ کی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے حکومت ہند کو نوٹس جاری کردیا کہ مسلمانوں میں رائج نکاح حلالہ، تعدد ازدواج اور دیگر متعلقہ معاشرتی رواسم پر تفصیلی جواب داخل کرے۔ اسکے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے معاملہ کو بڑی آئینی بنچ کو بھیج دیا ہے جو معاملے کی تفصیلی سماعت کے بعد یہ فیصلہ کریگی کہ آیا تعددازدواج اور حلالہ بھی طلاق ثلاثہ (طلاق بدعت) کی طرح غیر قانونی ہیں۔ پیر کواس معاملے پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم کھانویلکر اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی بنچ نے مرکزی حکومت کی نمائندگی کرنے والے اٹارنی جنرل سے اس معاملے میں عدالت کی معاونت کرنے کہا۔حیدرآباد کے رہائشی معلم محسن بن حسین نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر کے مسلمانوں میں رائج نکاح متعہ اورنکاح م مسیار(متع)کو غیر قانونی اورانہیں روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسکے علاوہ درخواست میں نکاح حلالہ اور تعدد ازدواج کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ مسلم پرسنل لاء (شریعت) درخواست ایکٹ، 1937 کی دفعہ 2 کے لیے آئین کے آرٹیکل 14، 15، 21 اور 25 کی خلاف ورزی کرنیوالا قرار دیا جائے کیونکہ یہ کثرت ازدواج اور نکاح حلالہ کو تسلیم کرتا ہے۔ تعزیرات ہندکے 1860 کے التزام تمام ہندوستانی شہریوں پر یکساں طور سے لاگو ہوں۔ پٹیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ’ طلاق ثلاثہ تعزیرات ہند کی دفعہ 498  اے کے تحت ایک ظلم ہے‘۔ نکاح حلالہ تعزیرات ہند کی دفعہ 375 کے تحت عصمت دری اور تعدد ازدواج تعزیرات ہند کی دفعہ 494 کے تحت ایک جرم ہے۔
مزید پڑھیں:- - - - -بہار:اورنگ آبادمیں فرقہ وارانہ ہنگامہ ،دکانیں نذرآتش
 

شیئر: