دیانتداری کا امین دیہی بینک ضرورتمندوں کا محسن بن گیا
لکھنؤ- - - - - ریاست کے ضلع سدھارتھ نگر کے بیارا گاؤں میں ایک انوکھا بینک ہے جو ضرورت مندوں کو شادی اور بیماری کے لئے بغیر سود اور ضمانت کے قرض دیتا ہے۔ جی ہاں، یہ 100 فیصدی سچ ہے۔ اس منفرد بینک میں قرض لینے کے لئے کسی طرح کی ضمانت یا کاغذات کی ضرورت نہیں، صرف آپ کی شناخت ہی کافی ہے۔ حیرت انگیز طور پر اعتماد کی رسی اتنی مضبوط ہے کہ آج تک بینک کا کوئی بھی قرض ڈوبا نہیں ۔ یہ منفرد بینک 1980 سے ڈومریا گنج قصبہ کے بیارا گاؤں میں ’بیت المال سوسائٹی‘ کے نام سے چل رہا ہے۔ اب تک یہ بینک 39 سالوں میں 3000 سے زائد افراد کی مدد کر چکا ہے اور بغیر سود اور ضمانت کے قرض لینے والے ضرورت مند قرض کی رقم اپنی سہولت کے حساب سے واپس کرتے ہیں۔ یہی نہیں، اگر کوئی بینک میں اپنا پیسہ رکھنا چاہتا ہے، تو اسے بھی محفوظ رکھا جاتا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ بینک اسے کوئی سود نہیں دیتا ہے۔بیت المال سوسائٹی کے سیکرٹری عبدالباری نے بتایا کہ 1978 میں ادارہ کے صدر قاضی فرید عباسی نے ’بیت المال سوسائٹی‘ کے نام پر اس انوکھے بینک کا رجسٹریشن کروایا تھا جس کا آغاز 1980 میں ہوا۔ باری کا کہنا ہے کہ ان کے بینک کا مقصد غریبوں اور محتاجوں کی مدد کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ابتدا میں12-13 افراد ہی بینک سے منسلک ہوئے لیکن آج بینک سے 1600 سے زائد ارکان وابستہ ہو چکے ہیں۔عبدالباری کا کہنا ہے کہ پہلے لوگ قرض لینے کے لئے سودخوروں کے پاس جاتے تھےجو ان غریبوں کا استحصال کرتے تھے اورزیادہ شرح سود پر قرض دیتے تھے جس سے ان کی کئی نسلیں مقروض ہوجاتی تھیں۔ لیکن یہاں کے نظام سے لوگوں کو سود سے پاک قرض کے علاوہ ان کی رقم بھی محفوظ رہتی ہے۔بینک کے سیکرٹری عبدالباری نے کہا کہ آج بینک کے اکاؤنٹ ہولڈروں کی جانب سے جمع کی گئی چھوٹی۔ بڑی رقم سے بینک کے پاس ایک کروڑ روپےموجود ہیں جو سوسائٹی کے نام سے پوروانچل بینک میں کھلے اکاؤنٹ میں جمع کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بینک سے جمع شدہ رقم پر جو سود ملتا ہے اسے غریبوں میں خرچ کیا جاتا ہے۔بیارا گاؤں کے گرام پردھان صغیر احمد نے بتایا کہ بیت المال بلا تفریق مذہب و ملت لوگوں کی خدمات میں مصروف ہے۔