’’آدھار ‘‘تمام مسائل کا حل نہیں ، سپریم کورٹ
نئی دہلی۔۔۔۔ سپریم کورٹ نے آج مرکز کے اس استدلال سے اختلاف کیا کہ ’’آدھار‘‘سسٹم تمام خرابیوں بشمول بینک گھپلوں جیسے مسائل کا علاج ہے۔چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کی سربراہی والی ایک 5رکنی بنچ نے کہا کہ اس کے نزدیک آدھار کوئی حل پیش نہیں کرتا۔عدالت نے کہاکہ ’’فراڈ کرنے والوں نے کروڑ ہا کروڑ روپے کا بینک فراڈ مبینہ طور پر بینک افسروں کے ساتھ ساز باز کرکے کیا ہے۔ آدھارسے کیا تحفظ ملا؟قرض دینے والا جانتا ہے کہ وہ کسے قرض دے رہا ہے اور بینک افسران فراڈ کرنے والوں سے ملے ہوئے ہیں۔ آدھار اسے نہیں روک سکتا ۔ جسٹس ارجن کمار سکری، اشوک بھوشن، ڈی وائی چندر چوڈ اور اے ایم کھانولکر بھی بنچ میں شامل تھے ۔ ایک سے زائد درخواستوں کے ذریعے آدھار کے آئینی جواز کو چیلنج کیا گیا۔ دوسری طرف مرکز نے آدھار کو بینک کھاتوں، موبائل اورشناخت کے ساتھ منسلک کرنا لاز م قراردیا ہے۔ اٹارنی جنرل کے وینو گوپال نے مرکز کی جانب سے کہا کہ اس بات کے مناسب سیکیورٹی اقدامات کئے گئے ہیں کہ ڈیٹاکسی طرح لیک نہ ہونے پائے ۔انہوں نے کہا کہ آدھار کے ذریعے حکومت ہند ان لوگوں کو روٹی کپڑا اور مکان فراہم کررہی ہے جو بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ حکومت نے ایسے اقدامات بھی کئے ہیں جن سے کسی کی پرائیویسی متاثر نہ ہو۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ خط افلاس سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد بھی پرائیویسی کا حق رکھتے ہیں۔