جمعرات 12 اپریل 2018کو سعودی عرب سے شائع ہونے والے عربی جریدے “عکاظ “کا اداریہ
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے منگل کو پیرس میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران واضح الفاظ میں کہا کہ ایرانی نظام کا ہدف محض نظریاتی ہے۔ اسکا مقصد ایران یا اسکے شہریوں کے مفادات کا حصول نہیں۔ 30برس کے دوران ایرانی حکمرانوں کے تصرفات اس کا ثبوت ہیں۔
پتہ نہیں پوری دنیا دہشتگردی کے حامی باغی ملک سے کس بات کی منتظر ہے۔ ایران نہ صرف یہ کہ حزب اللہ یا حوثیوں کی سرپرستی کررہا ہے بلکہ وہ مشرق وسطیٰ میں دہشتگردی کے نئے بھوت کی پرورش بھی کررہا ہے۔ وہ اسامہ بن لادن کے بیٹے کو پال پوس رہا ہے۔ اسامہ کا بیٹا ایران میں ہی پلا بڑھا ہے او روہ اب القاعدہ تنظیم کا قائد اعلیٰ بننے کیلئے کوشاں ہے۔
ایران کی سڑکیں وقتاً فوقتاًایرانیوںکے زبردست مظاہروں سے معمور نظر آتی ہیں۔ مظاہرین روٹی کے ٹکڑے، بنیادی ڈھانچے کی کمزوری اوراقتصادی بربادی کے شکوہ کناں نظر آتے ہیں۔ ایران کی یہ تصویر ایرانی قائدین کی بنائی ہوئی ہے جو ایران کی ساری دولت دہشتگردی اور انتہا پسندی کی فنڈنگ کے لئے مختص کئے ہوئے ہیں۔
سعودی عرب طاقتور اور عظیم ملک ہے۔ یہ اپنے امن و استحکام کو متزلزل کرنے والی کسی بھی سازش سے نمٹنے کا اہل ہے۔ ایران کو یہ سمجھنا ہوگا کہ سعودی عرب آسان ہدف نہیں۔ وہ سعودی عرب کو زک نہیں پہنچا سکتے۔ ایرانی اپنی نفرت اور کینے میں کسی حد تک بھی کیوں نہ چلے جائیں سعودی عرب کا بال بیکا نہیں کرسکتے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭