انسداد مظالم ایکٹ کی طرح ’’مکو کا ‘‘ کو بھی ختم کیا جائے، اسد اویسی
حیدرآباد- - - - صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین اسد الدین اویسی نے کہا کہ اگر انسداد مظالم ایکٹ کو برخاست کیا جاسکتا ہے تو مہاراشٹر سے’’ مکوکا‘‘ جیسے قانون کو بھی ختم کیا جانا چاہیئے۔ مکوکا مسلم نوجوانوں کیخلاف استعمال کرکے ان کا مستقبل کو بربادکیاگیا۔ اویسی نے گزشتہ شب ریاست مہاراشٹر کے عمر کھڑ میں تحفظ شریعت جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب ملک میں دلتوں اور مسلمانوں پر ظلم و ستم نہیں ہوتے۔ انہوں نے اعدادوشمار کے لحاظ سے بتایا کہ روزانہ ایک دلت خاتون کے ساتھ زیادتی کا واقعہ پیش آتا ہے ، ہر 15 منٹ میں ایک دلت ظلم کا شکار ہوتا ہے۔ انہوں نے این سی آر بی کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ 10 برسوں میں زیادتی کے واقعات میں دگنا اضافہ ہوگیا ہے۔ اویسی نے مزید کہا کہ شریعت کے مطابق زندگی گزاریں۔ موجودہ حکومت خواتین، دلتوں اور مسلمانوں کے حقو ق کا تحفظ نہیں چاہتی، صرف دولتمندوں کی حکومت ہے ۔ ملک کے موجودہ حالات اور وقت کا تقاضا ہے کہ 2 مظلوم قومیں دلت اور مسلمان ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوجائیں تو ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔جموں کشمیر کے کٹھوعہ میں ایک 8 سال کی معصوم لڑکی آصفہ کے ساتھ زیادتی کا واقعہ پیش آتا ہے تو وزیراعظم کئی دن تک زبان نہیں کھولتے۔ اتر پردیش میں 17 سالہ لڑکی جو بی جے پی کے رکن اسمبلی کوبھیا پکارتی تھی، اسی نے لڑکی کے ساتھ زیادتی کی،اس پر بھی مودی زبان نہیں کھولے۔ اس متاثرہ لڑکی نے جب یوپی کے وزیر اعلیٰ کو خط لکھا تو کوئی جواب نہیں دیا گیا اور جب اس نے انصاف نہ ملنے پرخود سوزی کی دھمکی دی تو اسے بھگا دیا گیا۔ لڑکی کے والد نے جب احتجاج کیا تو رکن اسمبلی کے بھائی نے جیل میں پولیس کے روبرو اسے اتنا مارا کہ وہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔صدر مجلس نے کہا کہ وزیراعظم نے پارلیمنٹ کی کارروائی رکنے کے نام پر ایک دن کی علامتی بھوک ہڑتال کی ۔ پارلیمنٹ میں بی جے پی کے 280 اور این ڈی اے کے جملہ 300 سے زائد ارکان کے باوجود اگر پارلیمنٹ کی کارروائی نہیں چلائی جاسکتی تو وزیراعظم کی ناکامی ہے۔ پارلیمنٹ ہندوستان کے غریب عوام کے جذبات کی عکاسی اور مظلوموں سے انصاف کیلئے بنائی گئی ہے۔