نادرا کی جانب سے مزید بوجھ نا انصافی ہے، پاکبان
ریاض ( ذکاء اللہ محسن)نادرا کی جانب سے شناختی کارڈ کے اجراءکی فیسوں میں اضافہ کےفیصلے پر سعودی عرب میں مقیم پاکستانی بلبلا اٹھے۔ ریاض میں کمیونٹی رکن احسن عباسی نے کہا کہ نادرا کو فیسوں میں اضافے سے اجتناب کرنا چاہئے تھا کیونکہ شناختی کارڈ پاکستانی ہونے کی پہچان ہے۔ حکومت کوچاہئے کہ عوام کو بہتر سہولت کے ساتھ مفت مہیا کرنا چاہئے۔ ہماری زیادہ تر آبادی متوسط طبقے سے تعلق رکھتی ہے، بہت سی چیزیں پہلے ہی ان کی پہنچ سے دور ہیں، اب قومی شناختی کارڈ بھی ان کی پہنچ سے دوربنا دیا گیا ہے۔ اویس احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندر انگلش کارڈ کے نام پر پہلے ہی لوٹ کھسوٹ جاری تھی جس کا کیس اب بھی سپریم کورٹ میں چل رہا ہے ۔
اس کے باوجود قومی شناختی کارڈ کی فیس میں اضافہ ہمارے لئے کسی المیے سے کم نہیں۔ امداد حسین کا کہنا تھا کہ بیرون ممالک مقیم پاکستانی پہلے ہی کئی گنا فیسوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ اوورسیز کے بھیجے گئے زر مبادلہ سے ملک کی معیشت کو سہارا ملا ہوا ہے۔اب اوورسیز پر مزید بوجھ ڈالا جا رہا ہے جبکہ انہیں کسی قسم کی کوئی سہولت فراہم نہیں کی جارہی۔ خالد اکرم رانا کا کہنا تھا کہ نادرا کو فیسوں میں اضافہ فوری واپس لے لینا چاہئے ۔ ملک کے اندر اور ملک سے باہر قوم اتنی بھاری فیسوں کی ادائیگی نہیں کر سکتی۔ اس سے عام آدمی زیادہ متاثر ہوگا۔ عدنان اقبال بٹ کا کہنا تھا کہ عام آدمی کی دسترس سے قومی شناختی کارڈ کو دور کیا جا رہا ہے جو کہ سراسر غلط ہے۔ فیس میں اضافہ کسی صورت قبول نہیں۔محمد خالد رانا کا کہنا تھا کہ فیسوں میں اضافے کو مثبت لینا چاہئے۔ ہمارے ہاں ٹیکس دینے کا رجحان نہیں ہے جبکہ دیکھا جائے تو قوم کےٹیکس سے ہی ملکی اخراجات پورے کئے جاتے ہیں۔ شاہد اقبال کا کہنا تھا کہ پہلے ہی پاسپورٹ کی بھاری بھرکم فیسیں ادا کرنی پڑتی ہیں ،اب شناختی کارڈ کی فیس میں اضافہ کرکے مزید بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔افتخار حسین کا کہنا تھا کہ سفارت خانہ میں پاسپورٹ کے ساتھ ساتھ شناختی کارڈ کی ڈبل فیس چارج کی جاتی ہے۔
اس سے ہماری تکلیفوں میں مزید اضافہ کر دیا گیا ہے۔حاجی نذیر احمد کا کہنا تھا کہ ہم توقع رکھتے ہیں کہ فیس میں اضافے کے فیصلے کو واپس لیا جائے گا۔ اس حوالے سے وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کو نوٹس لینا چاہئیے۔ قیصر عباس کا کہنا تھا کہ ہم اتنی بھاری فیس ادا نہیں کر سکتے، نادرا نے دیکھا کہ الیکشن قریب آرہا ہے تو اس نے رمضان المبارک میں ذخیرہ اندوزوں کی طرح فیس میں اضافہ کر دیا ۔ سفیان علی کا کہنا تھا کہ ایسا کونسا ٹیکس ہے جو پاکستان عوام ادا نہیں کرتے۔ موبائل کارڈ سے لیکر بجلی کے بلوں تک کے ٹیکسوں نے ویسے ہی عام آدمی کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے۔عابد علی نے کہا کہ ویسے تو ہمارے ہاں فیسوں میں اضافے کے فیصلے کم ہی واپس لئے جاتے ہیںتا ہم نادرا کے اعلی احکام سے پر زور اپیل ہے کہ وہ اضافے کو فی الفور واپس لے اور عوام کو ریلیف مہیا کرے۔