عمران خان نے معرکہ سر کرلیا
کراچی (صلاح الدین حیدر ) الیکشن کا طبل بج گیا ۔ایک دن میں 5جلسے، کراچی سے لے کردیر جیسے پہاڑی علاقوں میں تقریر کرنے و الوں میں متحدہ مجلس عمل کے مولانا فضل الرحمن او ر جماعت اسلامی کے مولانا سراج الحق ، قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیر پاو¿اور عوامی نیشنل پارٹی کے اسفند یار ولی شامل تھے لیکن لوگوں کا دھیان عمران خان اور بلاول بھٹو کے جلسوں پر زیادہ رہا۔ کہتے ہیں نا کہ ہاتھی مرا پیٹا بھی سوا لاکھ کا ، پرانی کہاوت ہے آج تک اسے دھرایا جاتاہے۔ نیک نیتی اور غیر جذباتی انداز میں تجزیہ کیا جائے تو عمران نے مینا ر پاکستان پر جم غفیر اکٹھا کرکے اور اپنا منشور پیش کر کے 29 اپریل ، جسے اکثر مبصرین نے سپر سنڈے کے نام سے نوازا ہے۔ ساری توجہ اپنی اور پارٹی کی طرف مبذول کرالی۔دوسرے الفاظ میں ایک طرح سے اتوار کا دن لوٹ لیا۔ یہ بات اپنی جگہ درست ہے جلسے میں صرف لاہور کے ہی نہیںبلکہ پورے پنجاب اور پختون خواسے جوق درجوق لوگ شرکت کرنے آئے تھے ۔ لاہور کے جلسہ اگر ” سونامی پلس “ لحاظ سے ریکارڈ جلسہ ہی کہلایا جائے گا۔سب سے بڑی بات یہ تھی کہ ہر مرتبہ کی طرح اس جلسے میں عمران خان نے اب تک اپنی سیاسی زندگی کی سب سے طویل تقریر کی۔ سوا گھنٹے یا پھر شاید اس سے بھی بہت کچھ زیادہ۔ یہ بات بھی نوٹس کی گئی کہ پہلے کی طرح عمران نے کسی کو حد تنقید نہیں بنایا۔ اگر شریف برداران کے خلاف چند جملے کہے بھی تواسپتال اور تعلیمی اداروں کے حوالے سے۔ عمران نے زیادہ تر احادیث اور قرآنی آیت مبارکہ کے حوالے سے لوگوں تک اپنا پیغام پہنچانے کی کوشش کی کہ آخر پاکستان کس طرح پھر اپنا کھویا ہوا وقار حاصل کر سکتے ہیں۔ کہیں بد زبانی نہیں کی گئی۔ اس کے مقابلے میں بلاول بھٹو کا جلسہ لیاقت آباد جو کہ پچھلے 30 سال سے ایم کیو ایم کا گڑھ سمجھا جاتاہے۔ ایک قسم کی شروعات تھی۔ ابھی بلاول کےلئے منزل بہت دور ہے۔ مجمع میں اکثریت ، لیاری، شیر شاہ، ملیر وغیرہ کے لوگوں کی تھی۔مقامی آبادی نے اس میں حصہ نہیں لیا ، بلکہ ایک رات پہلے تو جلسے کے قریبی شاہراوں پر بینرز اور پوسٹرز آویزاں کردئیے گئے تھے کہ پیپلز پارٹی عوام دشمن اور مہاجر دشمن پارٹی ہے۔ شاید اس وجہ سے لیاقت آبا د کے لوگ شازو نادر ہی نظر آئے۔ پھر بھی جلسہ کرکے بلاول نے نئی تاریخ رقم کردی۔