Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انسٹی ٹیوشن آف انجینیئر کے زیر اہتمام سیمینار

 
تعمیراتی معاہدے پر دستخط سے پہلے اسے سمجھ لینا چاہئے، پاکستانی ماہرین کا ملکی اقتصاد کی بہتری میں قابل ستائش کردارہے ،شاہ فیصل کاکڑ
 
جاوید اقبال ۔ ریاض
 
انسٹی ٹیوشن آف انجینیئرز پاکستان سعودی عریبین سینٹر نے 46ویں ٹیکنیکل سیمینار کا انعقاد کیا۔ مہمان خصوصی سفارتخانہ پاکستان کے پولیٹیکل قونصلر اور ہیڈ آف چانسری شاہ فیصل کاکڑ جبکہ مہمان مقرر انجینیئر یوسف بشیر خواجہ تھے جنہوں نے انجینیئرنگ سے مربوط تعمیراتی معاہدوں کے قوانین و تکمیل پر مفصل لیکچر دیا۔ انجینیئر عاصم صدیقی کی تلاوت قرآن پاک سے تقریب کا آغاز ہوا۔ جنرل سیکریٹری ایس ایم اقبال نے مہمانوںکو خوش آمدید کہا۔ ٹیکنیکل کمیٹی کے کنوینر شیخ اسرار احمد نے انجینیئر یوسف بشیر خواجہ کا تعارف کرایا اور دعوت خطاب دی۔انجینیئر یوسف بشیر خواجہ نے اپنی تقریر میں تعمیراتی معاہدوں کے لوازمات، انکی شرائط کی خلاف ورزی، اس اقدام کے اثرات اور قانونی کارروائی کے امکانات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس امر کی وضاحت بھی کی کہ ایک کفیل یا آجر کیسے کسی طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی کرسکتا ہے۔بعدازاں عالمی ادارہ قوانین فڈک کے تعمیراتی اصولوں کے تحت کیسے متاثرہ فریق ثالثی یا قانونی کارروائی کیلئے اقدامات کرسکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایسی صورتحال میں انجنیئر کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے۔ خطاب کے اختتام پر حاضرین کے سوا لات کے جواب دیئے۔ مہمان خصوصی شاہ فیصل کاکڑ نے سیمینار کے انعقاد کو سراہا ۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی معاہدے پر دستخط ثبت کرنے سے پیشتر فریقین کو اس کی شقوں کا بغور مطالعہ کرلینا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ خادم حرمین شریفین کی حکومت نے مختلف ممالک میں قائم اپنے سفارتخانوں میں لیبر اتاشی مامور کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان میں بھی سعودی لیبر اتاشی کا تقرر کیاجائیگا۔ اس سے مملکت کیلئے پاکستانی افرادی قوت کے سلسلے میں مزید آسانیاں پیدا ہوجائیں گی۔ شاہ فیصل کاکڑ نے شیر شاہ پل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ستمبر 2007 میں تکمیل کے صرف15دن بعد مسمار ہوگیا تھا۔یہ منصوبہ سازوں اور معماروں کی ناکامی تھی۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیوں برطانوی عہد کے تعمیر شدہ منصوبے آج تک بخوبی کام کررہے ہیں جبکہ بعد میں ہمارے ماہرین کی کی گئی تعمیرات گر رہی ہیں؟ انہوں نے مملکت میں مقیم پاکستانی اطباء، انجینیئرزاور چارٹرڈ اکاوٹنٹس کی تعریف کی اور واضح کیا کہ وہ ملکی اقتصاد کی بہتری میں قابل ستائش کردارادا کررہے ہیں۔ انسٹی ٹیوشن آف چیئرمین انجینیئر سید مبشر کرمانی نے واضح کیا کہ فڈک قوانین کے تحت مختلف ممالک میں معاہدے ہوتے ہیں تاہم بڑے یا کثیر المدتی منصوبوں کے لئے مملکت میں انجینیئر اپنی شرائط طے کرتے ہیں۔ انہوں نے اس عہد کا اعادہ کیا کہ ممکت کے وژن 2030 پروگرام کے تحت پاکستانی انجینیئرز میزبان ملک کی ترقی میں اہم کردارادا کرتے رہیں گے۔ انجینیئر مبشر کرمانی نے بتایا کہ انکی تنظیم ہر سال پاکستانی جامعات میں انجینیئرنگ کی اعلیٰ تعلیم کیلئے پاکستانی طلباءکو دیئے جانے والے 88وظائف کی تعداد بڑھا کر 99کردے گی۔ تقریب کے آخر میں انسٹی ٹیوشن کی طرف سے مہمان مقرر کو شاہ فیصل کاکڑ نے اعزازی شیلڈ پیش کی۔
******

شیئر: