Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

علیگڑھ یونیورسٹی کے طلبہ پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ

اموبا نے احتجاجی میمورنڈم سفارتخانہ ہند ریاض کو پیش کردیا
ریاض(کے این واصف) قائداعظم محمدعلی جناح کی علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں تصویر کی موجودگی کا بہانہ بناکر ہندو انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے علیگڑھ یونیورسٹی کے طلباءپر ہوئے وحشیانہ حملے اور پولیس کے جانبدارانہ رویئے کےخلاف علیگڑھ یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن ریاض (اموبا) نے ایک خصوصی اجلاس میں اپنی سخت ناراضی اور غم و غصے کا اظہار کیا۔ انتہا پسند گروپس نے یونیورسٹی میں طلباءیونین کی دعوت پر آئے ہوئے سابق نائب صدر جمہوریہ ہند محمد حامد انصاری کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ یہ بات اموبا ریاض کی جانب سے جاری کردہ پریس نوٹ میں کہی گئی۔ اموبا نے اجلاس کے بعد اپنا احتجاجی میمورنڈم انڈین ایمبیسی کے حوالے کیا ۔ صدر اموبا انجینیئر سید محمد مطیّب نے اس سارے معاملے پر اپنے اجلاس میں شدید ناراضی اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علیگڑھ شہر کی پولیس نے بے قصور اور پرامن طلباءپر لاٹھی چارج کیا اور کئی طلباءکو شدید زخمی کیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہتھیار اور لاٹھیوں سے لیس ”ہندو واہنی “ اور ” ہندو جاگرن منچ“ کے اراکین نے یونیورسٹی کیمپس میں داخل ہوکر شرپسند نعرے لگائے اور یونیورسٹی طلباءکو اپنے ظلم کا نشانہ بنایا ، انہیں شدید زخمی کیا جبکہ مقامی پولیس خاموش تماشائی بنی رہی ۔ الٹا یونیورسٹی طلباءکےخلاف کیس بک کئے جس کی اموبا نے سخت مذمت کی۔ انہوں نے علیگڑھ انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ سارے معاملے کی تحقیق کرے اور خاطیوں کو سخت سے سخت سزا دے تاکہ طلباءکا اعتماد بحال ہو۔ اجلاس نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی جو صدر جمہوریہ ہند، وزیراعظم ہند، مرکزی وزیر انسانی وسائل، گورنر اترپردیش اور چیف منسٹر اترپردیش کو روانہ کرنے کیلئے سفارتخانہ ہند میں جمع کرائی ۔ اس اجلاس میں اموبا ریاض کے اراکین کے علاوہ کور کمیٹی ممبرز اور سینیئر علیگز نے شرکت کی۔
 

شیئر: