Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایون فیلڈ ریفرنس،نواز شریف نے بیان ریکارڈ کرادیا

اسلام آباد... سابق وزیراعظم نواز شریف نے احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس میں 128 سوالات میں سے 55 کے جوابات ریکارڈ کرا دیئے۔سابق وزیر اعظم منگل کو بھی بیان جاری رکھیں گے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ایم آئی اور آئی ایس آئی افسران کا جے آئی ٹی کا حصہ بننا غیر مناسب تھا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔ آئین کا آرٹیکل 10 مجھے شفاف ٹرائل کا حق دیتا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے سے فیئر ٹرائل کا حق متاثرہوا۔ مجھے جے آئی ٹی کے ممبران پر اعتراض تھا۔ یہ اعتراض پہلے بھی ریکارڈ کرایا۔ جے آئی ٹی کے ایک رکن بلال رسول میاں محمد اظہر کے بھانجے ہیں۔ بلال رسول خود بھی (ن) لیگ کے کھلے مخالف اور پی ٹی آئی کے سپورٹر ہیں۔بلال رسول کی اہلیہ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کی فعال ممبر تھیں۔نواز شریف نے جے آئی ٹی کے دوسرے رکن عامر عزیز پر اپنا اعتراض دہراتے ہوئے کہا کہ عامر عزیز 2000 میں میرے خاندان کے خلاف ریفرنسز میں تفتیشی تھے۔ عامر عزیز نے پرویز مشرف کے دورمیں حدیبیہ پیپرملز کیس کی تحقیقات کیں۔ عرفان منگی کو بھی جے آئی ٹی میں شامل کر دیا گیا حالانکہ ان کی تعیناتی کا کیس سپریم کورٹ میں ابھی تک زیر التوا ہے۔ نوازشریف نے کہا کہ تحقیقات میں واجد ضیا کی جانبداری عیاں ہے۔ واجد ضیاءنے اپنے کزن کے ذریعے تحقیقات کرائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی میں شامل آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر نعمان اور ایم آئی کے بریگیڈئیر کامران شامل تھے۔ ایم آئی اور آئی ایس آئی افسران کا جے آئی ٹی کا حصہ بننا غیر مناسب تھا۔ سول ملٹری تناو پاکستان کی تاریخ کے 70 سال کے زائد عرصے پر محیط ہے۔پرویز مشرف کی مجھ سے رقابت 1999سے بھی پہلے کی ہے۔ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کے بعد تعلقات میں مزید بگاڑ پیدا ہوا۔ موجودہ سول ملٹری تعلقات میں تناو کے اثرات جے آئی ٹی رپورٹ پر پڑے۔نواز شریف نے کہا کہ جے آئی ٹی کی 10 والیم پر مشتمل خود ساختہ رپورٹ غیر متعلقہ تھی۔جے آئی ٹی رپورٹ سپریم کورٹ میں دائر درخواستیں نمٹانے کے لئے تھی۔ ان درخواستوں کو بطور شواہد پیش نہیں کیا جا سکتا۔
مزید پڑھیں:نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کا فیصلہ9 جون کا متوقع

شیئر: