Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زبان پر کسی بھی قوم کی اجارہ داری نہیں ہوتی، خورشید رضوی

 اردو کی ترقی میں غزل ، ناول ، نظم اور افسانوں کا اہم کردارہے ، اردو گلبن کے زیر اہتمام سیمینار سے شرکاءکا خطاب 
جدہ ( امین انصاری ) اردو گلبن جدہ کے زیر ہتمام " ایک شام اردو کے نام" کے عنوان سے سیمینار منعقد کیا گیا ۔ ہندوستان سے آئے ہوئے مہمان خصوصی پروفیسر شمیم حنفی" اردو کا عالمی منظر نامہ اور امکانات " پر لیکچر دیا جبکہ پاکستان سے آئے ہوئے مہمان خصوصی پروفیسر خورشید رضوی نے " اردو کی خدمت خلیجی ملکوں میں و مستقبل " کے عنوان سے خطاب کیا ۔ محمد اسلم افغانی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے ۔ حسن بایزید نے پروفیسر شمیم حنفی کا جبکہ مہتاب قدر نے پروفیسر خورشید رضوی کا تعارف پیش کیا ۔صدر اردو گلبن مہتاب قدر نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ پروفیسر شمیم حنفی نے ”اردو کا عالمی منظر نامہ اور امکانات“ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اردو کی ترقی میں غزل ، گانا، ناول ، نظم اور افسانوں کا اہم کردار رہا ہے ۔اردو کسی علاقے یا قوم کی زبان نہیں یہ ہندوستان کی ہر ریاست میں بولی جاتی ہے ۔ پروفیسر خورشید رضوی نے کہا کہ کسی بھی زبان پر کسی قوم کی اجارہ داری نہیں ہوتی لیکن یہ حقیقت ہے کہ سرسید احمد کے دور میں ہندوﺅں نے اردو کومسلمانوں کی زبان سے منسوب کیا ۔ اکبر الہ آبادی نے ہندوﺅں اور مسلمانوں کو اردو اور ہندی کے تنازع سے نکالنے کیلئے دعوت بھی دی تھی ۔ خلیج میں اردو ادب کے فروغ کیلئے محافل اور مشاعروں کا بڑے پیمانے پر انعقاد عمل میں لایا گیا اس سلسلے کو زندہ رکھنے کیلئے ”مجلس فروغ اردو ادب “ادارے کی بنیاد رکھی گئی ۔ خلیج میں اردو کے مستقبل پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری نئی نسل بہت تیزی سے اردو سے نا آشنا ہورہی ہے اسکی وجہ انکی جس زبان میں تعلیم ہورہی ہے وہ اس میں رچ بس گئے ہیں ۔آئندہ کا دور اردو کے لئے تابناک ہے ۔ ہمارے عہد کے لوگوں کا فرض ہے کہ ہم اپنی نسل نو کو جو بھی زبان میں تعلیم دیں انہیں اپنی مادری زبان سے بھی جوڑے رکھیں ۔ 
 

شیئر: