Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قرضے معاف کرانیوالوں کو چیف جسٹس نے 2آپشن دیدئیے

اسلام آباد...سپریم کورٹ میں بینکوں سے لئے گئے 54 ارب روپے قرض معافی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہاہے کہ قوم کا ایک ایک پیسہ وصول کریں گے ۔ قرض معاف کرانے والے رقم ادا کریں یا پھر مقدمات کےلئے تیا رہو جائیں۔ہوسکتا ہے وصول کی گئی رقم ملک کا قر ض اتارنے کے لئے استعمال کی جائے۔منگل کو سپریم کورٹ میں قرض معافی کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں3 رکنی بنچ نے کی۔چیف جسٹس نے کہاکہ قرضے معاف کرانے والو ںکے پاس پہلا آپشن مقدمات کا سامنا جبکہ دوسرا آپشن 75فیصد رقم واپس کرنے کا ہے۔قوم کا پیسہ سب کو واپس کرنا ہو گا۔بیرونی قرضے لیکر ہر شہری کو ایک لاکھ 17 ہزار کا مقروض کر دیا گیا۔ممکن ہے واپس ملنے والی رقم بینکوں کو واپس نہ کریں اور قرض اتارنے کے لئے استعمال کریں۔ اس کام میں جج اپنا حصہ پہلے ڈالیں گے۔درخواست گزار نے موقف اختیا رکیاکہ کئی مقدمات میں بغیر کسی گارنٹی کے قرض لئے گئے۔نجی کمپنی کے وکیل نے کہاکہ عدالت کیس ٹو کیس جائزہ لیکر معاملہ بینکنگ کورٹ کو بھجوائے جبکہ نجی بینک کے وکیل نے کہاکہ قرض کی رضا کارانہ واپسی کا آپشن دیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جس کسی نے بھی آپشن لینا ہے تحریری طور پر بتا دے۔ کسی کے ساتھ نہ انصافی نہیں ہوگی ۔قوم کا ایک ایک پیسہ وصول کرنا ہے۔ اگر ایسا نہ کر سکا تو یہاں بیٹھنے کا کیا فائدہ۔
مزید پڑھیں:عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے کچھ نہیں کرسکتے ،چیف جسٹس

شیئر: