Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تکبر اب بھی نہیں ٹوٹا

کراچی ( صلاح الدین حیدر )عمران خان کا یہ کہنا کہ 26جولائی کی صبح نیا پیغام لائے گی ، ایک نیا سورج طلوع ہوگا، اللہ کرے ایسا ہی ہو، مگر پاکستانی معاشرہ توقع سے کہیں زیادہ زخم خوردہ ہو چکا۔ اسے اپنے آپ کو بحال کرنے میں عرصہ لگ جائے گا، اُمید پر دنیا قائم تو ہے لیکن حالات بھی تو موزوں ہوں۔نواز شریف کو 10 سال ، مریم نواز کو7 سال کواور کیپٹن صفدرکو ایک سال کی قید با مشقت ہوگئی۔ توقع کے عین مطابق فیصلہ ہوا۔اس سے پہلے نواز اور مریم کی التوا کی درخواست کہ انہیں ہفتے بھر کے لئے مزید مہلت دی جائے تاکہ وہ کینسر میں مبتلا کلثوم کی برے وقت میں کچھ روز اور گزار سکیں۔ سرسری سماعت کے بعد مسترد کردی گئی پھر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے فیصلہ سنا دیا۔ نواز شریف ، مریم، حسن، حسین ، اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار جو کہ دل کے عارضے میں مبتلا ہونے کے باعث زیر علاج ہیں اور عدالت سے غیر حاضری کی التجا بھی کی میڈیکل سر ٹیفکیٹ کے ذریعے لندن کی سڑکوں پر ڈنڈے بجاتے پھررہے ہیں۔آج بھی وہ حسن نواز کے لندن والے فلیٹ ایون فیلڈ میں فیصلہ سننے نواز کے ہمراہ ہی تھے۔جھوٹ کی انتہا ہوگئی تو بقول مریم اللہ تو دیکھ رہاہے، اس کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں،مریم کا تکبر ابھی بھی نہیں ٹوٹا، 7سال کی قید بامشقت اور 20لاکھ پونڈ کا جرمانہ ، شوہر نامدار کیپٹن صفدر کے ساتھ ساتھ انہیں بھی 10سال کے لئے انتخابات کے لئے نااہل کردیا،اللہ سے توبہ، رونے اور ڈوب مرنے کا مقام ہے لیکن بے شرمی ، بے غیرتی کی انتہاہے کہ وہ اکڑ فوں جو پہلے تھی سو اب بھی ہے،ہمیں آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کی سزا دی گئی ہے۔ یہ ہے ان کا ردعمل ،اب اسے کیا کہیے۔ پرانا مقولہ ہے کہ تاریخ اپنے آپ کو دھراتی ہے ، فطرت کے اصول کابھی نہیں بدلتے۔ 1977میںقید ہونے کے بعدذوالفقار علی بھٹو نے کرسی کی مضبوطی پر تکیہ کیا تھا۔ پھانسی پر چڑھ گئے، گھر والوں کے سواکوئی دوسرا رونے والا بھی نہیں ملا۔ سب کے سب ابن الوقت جان چھڑا کر میلوں دور بھاگ چکے تھے۔ یہی کچھ آج نواز اور مریم کے ساتھ ہوا، ان کی اپنی کرنی ، جو بویا تھا ظاہر ہے وہی کاٹنا پڑا، 28جولائی کو سپریم کورٹ سے نااہل ہونے کے بعد اسلام آباد سے لاہور کا 5گھنٹے کا سفر، جی ٹی روڈ سے 36گھنٹے میں طے کرنے والے ، لاکھوں کا مجمع جو آپ کی حمایت میں نعرے لگا رہا تھا۔ آج تو کہیں بھی دیکھنے میں نہیں آیا۔نواز شریف اپنے پیروں پر کلہاڑی مارنے کے ماہر ہیں، سپریم کورٹ کے جج کے خلاف صف ِ آرا ہوئے، فوجی سربراہ کو بے عزت کرکے نکال باہر کیا۔غلام اسحاق خان اور فاروق لغاری کو صدر کے منصب اعلیٰ سے زبردستی کھینچ کر بے دخل کیا۔آج خود اسی کا شکار ہوگئے، بڑے بڑے جلسے کرنے والے نواز اور مریم جو چیف جسٹس اور عدالت عظمیٰ کے خلاف نا زیبا الفاظ سے نوازتے تھے۔آج سزا پانے کے بعد مڑ کر دیکھا تو سڑکیں سنسان تھیں۔ پورے لاہور شہر اور پنجاب کے دوسرے علاقوں میں کرفیو کا سماں تھا۔ کہاں گیا وہ غرور اور تکبر ، اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے۔اگر بھٹو جیسے زیرک سیاست دان کو پھانسی ہوسکتی ہے اور پتّہ نہیں ہلتا تو نواز شریف صاحب آخر کس کھیت کی مولی ہیں۔آپ کے خلاف تو ابھی دو اور کیس کے فیصلے آنے باقی ہیں۔اڈیالہ جیل میں کیا ہوگا آپ کے ساتھ وہ آپ ہی جان سکتے ہیں۔قانونی ماہرین کے مطابق سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں10 دن کے اندر اپیل ہوسکتی ہے،لیکن اپیل کرنے کے لئے آپ کو عدالت کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔ جب آپ ایسا کریں گے اور پاکستان آتے ہی گرفتاری۔اس سے مفر نہیں ،پھر کئی ماہرین قانون کے مطابق احتساب عدالت نے بہت کم سزا سنائی ہے۔ ایک چپراسی یا عام آدمی کو تو تین چار سال کی سزا ہوتی ہے تو بھی اس کی جائیداد کی قرقی ہوجاتی ہے۔آپ کے لئے تو صر ف ایون فیلڈ کے فلیٹ کو ہی ضبط کرنے کا حکم صادر کیا گیا۔پورے جاتی امر اکو ضبط کیوں نہیں کیا گیا۔ عمران نے صحےح کہا کہ ساری دولت حرام کی ہے تو عوام الناس کو لوٹا دی جائے۔ عدالت عالیہ میں تین چار سال کی سزا پر تو سنوائی ہو سکتی ہے،لیکن عام طور پر سات سال یا دس سال کی سزا پر شنوائی مشکل ہے، لگتا ہے نواز شریف اور مریم قانونی جنگ لڑنے سے پہلے ہی ہارچکے ہیں لیکن پھر بھی عدالت عظمیٰ اگر کوئی اور فیصلہ کرے تو پھر دیکھیں کیا ہوتاہے۔سیاسی طور پر شہباز شریف کا گلہ کہ فیصلہ بدنیتی اور نا انصافی پر مبنی ہے تو روتے کیوں ہو۔ شریف خاندان کو اپنے زور بازو پر بہت گھمنڈ تھا۔ اب کیا ہوا، قسمت کے کھیل نرالے ہوتے ہیں۔تخت یا تختہ تو سیاست کا پرانا اصول ہے۔سیاست کی بات جب چل ہی نکلی ہے تو پھر کہہ لینے دیجئے کہ ن لیگ میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ سب خاموش ہیں، کہاں گئے وہ ہاری، خوشامدی، لوگ جو قصیدہ خوانی کرتے تھے،ان کے لبوں کو کیا ہوگیا، خبریں کچھ ایسی ہیں کہ 20سے 25نون لیگ میں نامزد قومی اسمبلی کے امید وار اب پی ایم ایل (ن)کاٹکٹ واپس کر دیں گے اور آزاد لڑیں گے یا پھر تحریک انصاف کی چھتری کے تلے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ فیصلے سے انتخابات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ ہوسکتاہے لیکن سیاست ایک نیا رخ لے گی،پاکستانی حکومت کو چاہےے کہ برطانوی حکومت سے مطالبہ کرے کہ نواز اور مریم پاکستانی پاسپورٹ ہولڈر ہیں۔ ان کے پاسپورٹ کینسل کئے جاتے ہیں۔برطانوی رجسٹری ایون فیلڈ کے فلیٹس کو سیل کرکے، نیلام کرے اور پیسے حکومت پاکستان کے خزانے میں جمع کروائے۔حسن اور حسین نواز کو بھی ڈرامائی کے طور پر وارنٹ جاری کردیئے گئے ، وہ پاکستانی والدین سے ہیں، برطانوی شہریت سے کچھ نہیں ہوتا۔پاکستان کا کلیم انٹرپول ریڈ وارنٹ کے ذریعے ان کے خلاف استعمال کرسکتی ہے۔ ہوسکتاہے کہ جلدی کرلے، اگر شہباز کی باری بھی آگئی تو شریف خاندان کا خاتمہ تمام بخیر ۔یہی واحد راستہ ہے۔ 
مزید پڑھیں:ن لیگ کے ہمدردی کے ووٹ ملیں گے؟

شیئر: