منی لانڈرنگ سے کوئی تعلق نہیں،حسین لوائی
کراچی ... ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار سابق صدر زرداری کے قریبی ساتھی اور بینکار حسین لوائی کو جوڈیشل مجسٹریٹ کراچی جنوبی کی عدالت میں پیش کیا۔ ایف آئی اے کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ ملزم پر منی لانڈرنگ کا الزام ہے، جس کی تفتیش جاری ہے، جسمانی ریمانڈ پر حوالے کیا جائے۔ دلائل سننے کے بعد عدالت نے حسین لوائی کو 11 جولائی تک جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق چیئرمین پاکستان اسٹاک ایکسچینج حسین لوائی نے 3 بینکوں کے 29 جعلی اکاونٹس کے ذریعے 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی۔دریں اثناءحسین لوائی نے کہا ہے کہ جنہوں نے کیا وہ تو ملک سے باہرہیں لیکن الزام مجھ پر لگادیا گیا۔منی لانڈرنگ سے کوئی تعلق نہیں اور نہ کوئی ریکوری ہوئی ہے۔ پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بینک کا صدر ہو برانچ منیجر نہیں۔ 2014 میں بھی میرے خلاف انکوائری کی گئی۔ا س سوال پرکہ کیا آپ کو آصف علی زرداری کی وجہ سے گرفتار کیا گیا؟ حسین لوائی نے جواب دیا کہ مجھے نہیں معلوم کہ مجھے زرداری یا کسی اور وجہ سے گرفتار کیا ۔ وقت بتائےگا کہ مجھے نشانہ کیوں بنایا جار ہا ہے۔ فیصلہ آنے میں دیر ہے لیکن جلد معلوم ہوجائیگا کہ اس مقدمہ کے پیچھے کون ہے۔اس سوال پر کہ ایف آئی اے کہتی ہے کہ آپ سے 4 ارب روپے بر آمد ہوئے ؟ حسین لوائی نے کہاکہ یہ برآمدگی کا معاملہ ہے اور نہ مجھے سے رقم برآمد ہوئی ۔یہ تو وقت بتائے گا کہ منی لانڈرنگ ہوئی ہے یا نہیں ہوئی۔ دریں اثناءحسین لوائی ودیگر کے خلاف ایف آئی آر کے مندرجات سامنے آگئے۔ منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی آصف علی زرادری، فریال تالپور کی کمپنی کا تذکرہ بھی ہے۔ ایف آئی آر میں انور مجید کی کمپنیوں کا بھی ذکر ہے۔