Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مکہ مکرمہ:سرسید یونیورسٹی کے چانسلر کے اعزاز میں استقبالیہ

 
نصف صدی مکہ مکرمہ میں گزاری ،یہاں سے گیا تولگا روح مکہ مکرمہ میں رہ گئی،جسم لے کر یہاں سے رخصت ہوا،جاوید انوار الحسن
 
مکہ مکرمہ ۔ محمد عامل عثمانی
 
سرسید یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کراچی کے چانسلرجاوید انوارالحسن کے اعزاز میں استقبالیہ دیاگیا۔ مکہ مکرمہ اور جدہ میں مقیم سعودی، پاکستانی اور ہندوستانی کمیونٹی کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر ا نجینیئر نجم اقبال اور محمد الیاس محمد ابرا ہیم نے جاوید انوارالحسن کو مکہ مکرمہ میں انکی خدمات پر خراج تحسین پیش کیا ۔مہمان خصوصی سید جاوید انوارالحسن نے اپنے خطاب میں کہا کہ نصف صدی مکہ مکرمہ میں گزاری ۔گویا میری زندگی کا اہم ترین حصہ حرمےن شریفین کے زیر سایہ بسر ہوا ۔جب یہاں سے جانے لگا تو لگا کہ میری روح مکہ مکرمہ ہی میں رہ گئی ۔جسم لے کر یہاںسے رخصت ہوا۔4 سال کے بعدعمرے کے لئے آنا ہواہے۔ بہت سی یادیں تازہ ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جاکر سمجھ ہی نہیں آرہا تھا کہ زندگی کس طرح سے گزرے گی پھر مجھے سرسید یونیورسٹی کے چانسلر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کا موقع ملا جسے میں نے ٰخوش قسمتی جانا کہ معروف تعلیمی ادارے کی باگ دوڑ سنبھالوں۔ ا نہوں نے کہا کہ 2107سرسید احمد خان کی آگہی کا سال ہے۔ 200 سالہ جشن شایانِ شان طریقے سے منائیں گے۔ اس کے لئے پروگرام ترتیب د ئیے جار ہے ہیں۔اس حوالے سے سرسید یونیور سٹی کتابچہ شائع کرنے والی ہے جس میں ان کے کارناموں اور فکر کو اجاگر کیا جائے گا تاکہ ان کے افکار کے بارے میں جو ابہام ہیں وہ دور ہو سکیں۔اسکے علاوہ شعبہ بائیومیڈیکل انجینئرنگ کے زیرِ اہتمام بین الاقوامی سمینار کا انعقاد بھی ہوگا جس میں غیر ملکی ادارے شرکت کریں گے۔اس موقع پر اردو اور انگریزی زبانوں میں کیلنڈر شائع کیا جائے گا۔ سرسید نے فکر و آگہی کی جوآگ علیگڑھ میں جلائی اس کی تپش اور حرارت یہاں بھی محسوس کی جاسکتی ہے۔دورِ حاضر کے عوامی رجحانات اور روئیے معاشرے میں مثبت تبدیلیوں کی ضرورت کا احساس دلارہے ہیں۔موجودہ حالات تبدیلی کے متقاضی ہیں جس کے لئے غفلت کے اندھیروں سے نکلنا ہوگا اور سرسید احمد خان کی تعلیمات و فکر کو اپنانا ہوگا۔ جاوید انوار نے مزید بتایا کہ سرسید یونیورسٹی اور جامعہ کراچی کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی ہو ئے ہیں جس کے تحت جامعہ کراچی کی سرپرستی اور تعاون سے معیاری اور بہترین تحقیق کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ ریسرچ، ملک و قوم کی ترقی و بہتری کے لئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے دعا کی درخواست کی کہ میری باقی زندگی اللہ تعالی اپنے مقبول کاموں میں صرف کراد ے۔
******

شیئر: