احتساب الیکشن کے بعد ہونا چاہئیے، زرداری
اسلام آباد...پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری نے خود پر لگائے گئے تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے بھی ایسے کیسز کا سامنا کیا ،اب بھی کروں گا ۔ ڈیڑھ کروڑ کا نوٹس ملا۔ڈھول 35 ارب کا بجایا جارہا ہے ۔ ایک انٹرویو میں انہوںنے کہاکہ جو ہونے والا ہے اسے جمہوری طور پر روکنا ہے ۔ الیکشن کے بائیکاٹ کے بارے میں غور نہیں کر رہے۔ بائیکاٹ کرکے کسی کو موقع نہیں دیں گے۔ انہوںنے کہاکہ یہ الیکشن کا موقع ہے، احتساب کا نہیں۔ حتساب الیکشن سے پہلے یا بعد میں ہونا چاہیے۔ سابق صدر نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی سیاست کا انحصار حالات پر منحصر ہے۔انہوں نے کہا کہ جسے بھی حکومت بنانی ہے اسے پیپلز پارٹی سے بات کرنا پڑےگی اور پارٹی جس سے بھی بات کرے گی لین دین پر بات ہوگی۔ انہوںنے کہاکہ جو بھی ہونے جارہا ہے جمہوریت کو پٹری سے اترنے نہیں دیں گے۔سنوں گا سب کی لیکن کروں گا وہی جو پیپلز پارٹی اور پاکستان کےلئے اہم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میری ٹانگوں پر بم باندھا گیا۔میرے خلاف کچھ ثابت نہیں ہوا ۔حسین لوائی بزرگ آدمی ہیں ا نہیں ٹارچر کیا جارہا ہے۔ اس کی مذمت کرتا ہوں۔ سابق صدر نے کہا کہ میرے خلاف بننے والی جے آئی ٹی کے چیف نجف مرزا ہیں ۔ میرے خلاف جو کیس بنایا جارہا ہے اس کا جواب دوں گا۔ میرے خیال میں کسی بھی جے آئی ٹی میں فوج کے نمائندے کو نہیں ہونا چاہیے۔ میرے خلاف جتنی بھی جے آئی ٹی بنیں فوج کے نمائندے شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی ہونے جا رہا ہے اس کو ہم نے جمہوری طریقے سے روکنا ہے۔ یہ انتخابات کا وقت ہے سیاستدانوں کے احتساب کا وقت نہیں۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ ڈاکٹرعاصم میرے دوست ہیں، منظورکاکا نہیں۔ شرجیل میمن حکومت میں وزیر تھے ، میرے دوست نہیں۔