نواز شریف ریلی ایئرپورٹ نہ پہنچنے پر برہم
اتوار 15 جولائی 2018 3:00
اسلام آباد...سابق وزیر اعظم نواز شریف طے شدہ حکمت عملی کے باوجود اپنے بھائی شہباز شریف اور لیگی رہنماوں کی قیادت میں ریلی کے لاہور ایئر پورٹ پر نہ پہنچنے پر شدید برہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معلوم نہیں کہ شہباز شریف نے کس کے کہنے پر پلان تبدیل کیا۔ اگر کارکنوں کو روکا جا رہا تھا تو ن لیگ کے رہنماہی ایئر پورٹ آجاتے مگر ایسا بھی نہیں کیا گیا جس پر افسوس ہے۔ ذرائع نے کہا کہ مریم نواز بھی اس ساری صورتحال پر غصے میں ہیں۔ ن لیگ کے ایک رہنما کے مطابق نواز شریف کی ہدایت پر یہ حکمت عملی بنائی گئی تھی کہ وہ لاہور ایئر پورٹ پر اتریں گے۔ شہباز شریف کی قیادت میں آنے والی ریلی سے خطاب کرنے کے بعد گرفتاری دینگے تاکہ ن لیگ بھرپور عوامی قوت کا مظاہرہ کر سکے۔ اس حکمت عملی کے تحت ہی شہباز شریف لاہور کی سڑکوں پر نکلے جہاں دیگر شہروں سے آنے والے قافلے بھی آکر ملتے رہے مگر وہ 6 گھنٹوں تک سڑکوں پر ہی رہے اور ایئر پورٹ نہ پہنچے حالانکہ وہ نواز شریف سے مسلسل رابطے میں تھے اورانھیں بتا رہے تھے کہ وہ ان کی آمد سے قبل ایئر پورٹ پہنچ جائیںگے مگر جب نواز شریف لاہور پہنچنے تو انہوں نے دوبارہ ریلی کا پوچھا تو انھیں بتایا گیا کہ ابھی ریلی ایئر پورٹ نہیں پہنچی جس پر نواز شریف مایوس ہوگئے انہوں نے جہاز سے نیچے اترنے اور گرفتاری دینے کا فیصلہ کیااور یوں ان کا عوامی طاقت کا مظاہرہ کرنے والوں سے خطاب کا خواب پورا نہ ہوسکا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف چونکہ مقتدر اداروں سے بھی رابطے میں تھے انہوں نے ریلی کی انتظامیہ سے اجازت حاصل بھی نہیں کی تھی اس لئے انھیں صرف لاہور کی سڑکوں تک محدود رہنے کا مشورہ دیا گیا جسے انہوں نے مان لیا اور اس حکمت عملی میں تبدیلی کا انہوں نے کسی کو نہیں بتایا حتیٰ کہ جو دیگر رہنما جن میں ایاز صادق، سعد رفیق ، شاہد خاقان عباسی ،خواجہ آصف، خرم دستگیر ، جاوید لطیف اور رانا تنویر و غیر ہ شامل تھے وہ بھی اس پلان میں تبدیلی سے آگاہ نہ تھے۔ ذرائع نے کہا کہ کوئی رہنما بھی لاہور سے ایئر پورٹ نہ جا سکا کیونکہ اس کا کنٹرول قانون نافذ کرنےوالے اداروں کے پاس تھا ۔صرف ایک لیڈر ایئر پورٹ پہنچا وہ مشاہد اللہ خان تھا جو جہاز سے کراچی سے لاہور آیا مگر انھیں نواز شریف سے ملنے نہیں دیا گیا ۔