کرناٹک: بچہ چوری کے الزام میں مسلم انجینئر کا پرُ ہجوم قتل
اتوار 15 جولائی 2018 3:00
بنگلورو۔۔۔۔کرناٹک کےضلع بیدر میں پرُہجوم قتل کا واقعہ سامنےآیا ہے جہاں بچہ چوری کے الزام میں گوگل انجینئر کو زدوکوب کرکے قتل کردیا گیا۔مقتول انجینئرمحمد اعظم حیدرآباد کے ایراکنٹاکا رہنے والا تھا جو معروف امریکی کمپنی گوگل میں سافٹ ویئر انجینئر کے طور پر کام کررہا تھا۔32 سالہ محمد اعظم شادی شدہ اور 2 سالہ بیٹے کا باپ تھا۔ اہل خانہ نے بتایا کہ اعظم اور اس کے 3 دوست قطر ی شہری سلام عید الکبیسی ، نور محمد اور سلمان بیدر کے مرکی گاؤں میں ایک دوست کے گھر تقریب میں شرکت کیلئے گئے ہوئے تھے۔محمد اعظم کے بھائی کا کہنا ہےکہ قطری باشندہ سلام قطر سے چاکلیٹ لایا تھا جو گاؤں کے اسکول میں آنیوالےبچوں کو دینا چاہا ۔اس کا وڈیو موقع پر موجود کسی نوجوان نے واٹس ایپ پر ڈال دیا ۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعدبچہ چوری کی افواہ پھیل گئی۔ آدھے گھنٹے کے اندر تقریباً 2000 لوگ جمع ہو گئے اور لاٹھی، ڈنڈوں سے اعظم اور دیگر دوستوں کوگھیرکر پیٹنا شروع کر دیاجس سے موقع پر ہی اعظم کی موت ہوگئی۔مقتول کے اہل خانہ نے تلنگانہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ قصورواروں کو سزادی جائے۔قطری شہری سلام کی اہلیہ نے کہاکہ میرے شوہر قطر میں رہتے ہیں وہ جمعہ کو بیدرمیں اپنے دوستوں کےہمراہ گھومنے گئے تھے۔ راستہ میں انہوں نے اسکول کے باہر بچوں کو دیکھا تواز راہ ہمدردی چاکلیٹ دینے لگے۔ انہیں ہندوستان میں چلنے والی موب لنچنگ کا علم نہیں تھا۔ چاکلیٹ دینے کا گاؤں والوں نے غلط مطلب نکال کر ان پر حملہ کر دیا۔ بیدر کے ایس پی ڈی دیوراجو نےصحافیوں کو بتایا کہ پولیس نےبھیڑ کو سمجھانے کی بہت کوشش کی کہ یہ بچہ چور نہیں لیکن گاؤں والے نہیں مانے۔ نوجوانوں کو بچانے کے دوران ایک انسپکٹر اور ایک کانسٹیبل بھی زخمی ہو گئے ۔پولیس نے موب لنچنگ کے الزام میں 30 افراد سمیت واٹس ایپ پر بچہ چوری کی افواہ پھیلانے والے ایڈمن کو گرفتار کر لیا۔