انتخابات کو متنازعہ بنانے کی کوشش؟
کراچی( صلاح الدین حیدر) تیسری دنیا کے ممالک میں انتخابات اکثر وبیشتر تنازعات کا شکار ہوجاتے ہیں، خون خرابہ بھی کوئی نئی بات نہیں، ہندوستان ہو یا بنگلہ دیش ، یا نیپال ، یا خطے کا کوئی اور ملک، قیمتی جانوں کا ضیاع ، مار پیٹ، دنگا فساد معمول کی بات ہے۔
بقول شاعر :
بات گلوں تک رہتی تو چپ ہی رہتے ہم
اب تو کانٹوں پر بھی حق ہمارا نہیں
خون خرابے کے علاوہ شکایات کا ایک انبارشہباز شریف ، بلاول بھٹو اور ایم کیو ایم کے قائدین کی طرف سے متواتر سننے میں آرہا ہے کہ ان کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔ جلسے جلوس کی اجازت دے کر واپس لے لی جاتی ہے۔ ن لیگ کے سیکڑوں کارکنان گرفتار کئے جاچکے ہیں تو پھر الیکشن کی شفا فیت پر سوال تو اٹھیں گے۔ اگر سری لنکا میں وزیر خارجہ اور شاید صدر مملکت تک کی ہلاکتیں ہمارا منہ چڑاتی رہیں تو پاکستان میں بھی پنجاب کے ایک سابق وزیرداخلہ شہادت کا درجہ پا چکے ہیں لیکن اس مرتبہ تو سرگرانی کچھ اور ہی ہے ، اب تک ایسی دلخراش واقعات ظہور پذیر ہو چکے ہیں کہ کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ دسمبر 2014 کے بعد جب آرمی پبلک اسکول میں ایک استانی اور 132معصوم نونہال ماوں کی گودوں سے چھین لئے گئے۔ایک مرتبہ پھر شیطانی عمل د ہرایا گیا۔ پشاور میں بلور خاندا ن کے چشم وچراغ ، جواں سال ہارون جو کہ صوبائی اسمبلی کی نشست کے امید وار تھے، کو بے دردی سے قتل کردیا گیا۔ بلوچستان کے شہر مستونگ میں رئیسانی خاندان کے جوان سال سراج رئیسانی کاقتل تو دل دہلانے کے لئے کافی تھا۔ان کے ساتھ 150دوسرے معصوموں نے بھی جام شہادت نوش کیا، تو بنوں میں سابق وزیر داخلہ وفاقی وزیر اکرم خان درانی پر بھی 2 حملے ہوئے۔ اللہ نے زندگی دی تھی، بال بال بچ گئے۔ انتخابی مہم کو ختم ہونے میں صرف 48گھنٹے رہ گئے تھے۔ایسے میں تحریک انصاف کے صوبائی اسمبلی کے امید وار اکرام اللہ گنڈا پور کوکے پی کے ،کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں بے دردی سے ہلاک کردیا گیا۔ ان کے بھائی بھی چند برس پہلے شہادت پا چکے تھے۔ عام خیال کہ افغانستان سے دہشت گرد سرحد پار کرکے پاکستانی علاقوں میں شورش برپا کرنے میں مصروف عمل ہیں تاکہ انتشار پھیلے اور پاکستان میں امن کو خطرہ ہو بڑی حد تک صحےح لگتاہے، خیبر پختون خوا اور بلوچستان دونوں ہی افغانستان کی سرحد پر ہیں۔ آپ دیوار چین کھڑی کردیں ، لیکن پہاڑی راستوں سے آمد ورفت کو روکا نہیں جاسکتا ۔افغانستا ن میں داعش ، طالبان اور القا عدہ جیسے خطرناک دہشت گرد بڑی تعداد میں کابل کے باہر بسیرا کئے ہوئے ہیں۔ ان کے نزدیک اسلام اور شریعت میں جمہوری نام کی کوئی چیز نہیں۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دہشت گردی کے سوابھی کچھ ایسے عناصر انتخابات کو متنازعہ بنانے میں مصروف ہیں۔