آئی ایم ایف کا جن منہ پھاڑے کھڑا ہے
کراچی ( صلاح الدین حیدر ) ممکنہ وزیر خزانہ اسد عمر کے مطابق بیرونی بینک میں رکھے ہوئے 200ارب ڈالر ز لانے کے لئے اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی جائے گی جو 94ارب ڈالرز کے قرضے آپ کا منہ چڑا رہے ہیں ان سے کیسے نبٹیں گے۔ یہی سوال ہر پاکستانی ، بلکہ اگریہ کہا جائے کہ ہر ماہر معاشیات کر رہاہے۔ تحریک انصاف اقتدار سنبھالنے کے لیے پنجاب اور دوسرے صوبوں میں تیار تونظر آتی ہے۔ حکومت چلائے گی کیسے۔یہ عمران خان کی سمجھ سے بھی لگتا ہے باہر ہے۔ بیرونی قرضے منہ پھاڑ ے کسی خوفناک جن کی طرح آپ کا پیچھا کررہے ہیں۔ صرف چند مہینوں میں پاکستان کو 28ارب ڈالرز بیرونی قرضوں کی قسط کی صورت میں ادا کرنے ہیں۔ ملکی خزانے میں صرف 9ارب ڈالر سے کچھ زیادہ رقم موجود ہے۔2 مہینے کی درآمدات مشکل سے ہی پوری ہوگی۔ عمران کا قصور نہیں ۔مجرم وہ تمام قوتیں ہیں جو پچھلے دس ،پندرہ سالوں سے اقتدار پر قابض رہی ہیں۔ پیپلز پارٹی ہو یا نواز شریف کی حکومت سب ہی نے قوم کے ساتھ مذاق کرنے میں عافیت سمجھی۔ کسی نے حقیقت سے پردہ اٹھانے کی کوشش نہیں کی۔اب پردہ عمران خان کو اٹھانا ہی پڑے گا۔ کوئی اور حل موجود نہیں ہے۔کفایت شعاری اپنی جگہ اہم ، اور یقینا مددگار بھی ثابت ہوسکتی ہے لیکن محدود حد تک۔اردو کا محاورہ ہے کہ چادر دیکھ کر پاوں پھیلاو۔ سابق وزیر خزانہ اور ان کے ساتھ سابق وزیر اعظم نواز شریف قوم سے حقائق چھپانے کے مجرم ہیں۔ انہوں نے کبھی قوم کو اعتماد میں نہیں لیا ، قرضوں کی بیساکھی پر معیشت کو چلاتے رہے جو کہ حد درجے کی بد عقلی تھی۔ پاکستان کو آئندہ تین برسوں میں 75بلین ڈالر ترقیاتی کاموں اور بیرونی قرضے ادا کرنے کے لئے چاہئیں۔معیشت کی کشتی ڈوبتی نظر آرہی ہے۔ عمران خان یا اسد عمر کے پاس کونسے عجوبے ہوں گے جس کے ذریعے وہ معیشت کو صحےح ڈگر پر ڈال سکیں گے۔بظاہر تو ہر طرف اندھیرا نظر آتاہے۔ آخری امید مسائل کو حل کرنے کی طاقت سے بھی تو کسی کو انکار نہیں،دنیا میں کونسا مسئلہ ایسا ہے جس کا حل نہیں نکالا جاسکتا۔کہتے ہیں کہ زخم گہرا ہو جائے تو آپریشن کرانا پڑتا ہے۔یہ کرنا پڑے گا، اس کے علاوہ چارہ بھی نہیں ہے۔ بیرونی ممالک میں رہنے والے پاکستانی اپنے زور بازو سے کمائی ہوئی دولت وطن عزیز کے لئے دینے کے لیے ہر وقت تیار بلکہ بے چین ہیں، مگر اس کے لئے حکومت وقت کو ایسی تدبیر اختیار کرنی پڑے گی کہ سب لوگوں میں اعتماد آسکے کہ ان کا پیسہ ملکی صنعتوں کو بنانے میں صرف ہوگا۔ نجی جیبوں میں نہیں جائے گا جو اب تک ہوتا رہا ہے۔ چین نے 2بلین ڈالر تو د ے دئیے۔کچھ مسلم ممالک تیل کی فروخت بھی غیر معینہ مدت کی وصولی پر دینے کے لئے کمر بستہ نظر آتے ہیں۔ورلڈ بینک، ایشیاءڈ یو لپمنٹ بینک، اور اسلامک ڈیولپمنٹ بینک بھی مزید 2،3ارب ڈالرز دےدیں گے مگر اس کے لئے شرط ہے کہ آئی ایم ایف جو کہ دنیا کی معیشت کو کنڑول کرتاہے پاکستانی کی حمایت کے لئے اپنے روئیے پر نظر ثانی کرے۔